پی پی 168 سے مسلم لیگ ن کو شکست کا سامنا، مسلم لیگ ن کا پراپیگنڈہ بے نقاب

فارم 47 سامنے آنے پر مسلم لیگ ن کا پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پراپیگنڈہ بے نقاب ہو گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 دسمبر 2018 14:40

پی پی 168 سے مسلم لیگ ن کو شکست کا سامنا، مسلم لیگ ن کا پراپیگنڈہ بے نقاب
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 دسمبر 2018ء) : لاہور کے حلقہ پی پی 168 میں گذشتہ روز ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی جس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار اسد کھوکھر نے کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کے اُمیدوار رانا خالد محمود کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلم لیگ ن کو شکست کا سامنا ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ایک پراپیگنڈہ تیار کر لیا گیا جس میں کہا گیا کہ الیکشن کے دوران 4460 ووٹوں کو مسترد کیا گیا جس کے باعث پاکستان تحریک انصاف کو کامیابی اور مسلم لیگ ن کو ناکامی ہوئی۔

یہی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا خالد محمود نے حلقے کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست بھی دی۔رانا خالد نے ریٹرننگ افسر سے استدعا کی کہ حلقہ پی پی 168 سے پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار اسد کھوکھر کی کامیابی کا نوٹی فکیشن فی الوقت جاری نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

تاہم اب سوشل میڈیا پر پی پی 168 کے فارم 47 کی تصویر وائرل ہورہی ہے جس نے حکومتی جماعت کے خلاف مسلم لیگ ن کے پراپیگنڈہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔

فارم 47 کے مطابق حلقہ کے ضمنی انتخاب میں مسترد کیے جانے والے ووٹوں کی تعداد صرف 684 ہے۔ جس سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اس انتخاب کو متنازعہ بنانے کے لیےاس طرح کے پروپیگنڈے کا سہارا لیا تاکہ یہ تاثر پیدا کیا جاسکے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں ہونے کی وجہ سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔ اور ہزاروں کی تعداد میں ووٹ مسترد کروادئے تاکہ کامیابی ان کے حصے میں آئے اور مسلم لیگ ن کو شکست کا سامنا ہو لیکن اب فارم 47 کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلم لیگ ن کا پراپیگنڈہ بُری طرح ناکام ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ پی پی 168 کی یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی کے بعد صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ خواجہ سعد رفیق کی جیتی ہوئی نشست ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے پاس چلی جانے کو مسلم لیگ ن کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔