Live Updates

خیبرپختونخوا پولیس ملک گیر سطح پر پیشہ وارانہ بنیاد پر ایک عوام دوست اور باصلاحیت فورس کے طورپرسامنے آئی ہے،محمودخان

صوبائی حکومت نے پولیس فورس کو ایک خود مختار اور ذمہ دارفورس بنانے کے لئے متعدد اقدامات کرکے اس کی عددی قوت میں اضافہ کیا، جدید اسلحہ فراہم کیا، پیشہ وارانہ تربیت اور تھانہ کلچر میں عوامی توقعات کے مطابق تبدیلی لائی ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 18 دسمبر 2018 20:02

خیبرپختونخوا پولیس ملک گیر سطح پر پیشہ وارانہ بنیاد پر ایک عوام دوست ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پارٹی قائد عمران خان کے وژن کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس ملک گیر سطح پر پیشہ وارانہ بنیاد پر ایک عوام دوست اور باصلاحیت فورس کے طورپرسامنے آئی ہے اورپی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی پولیس اصلاحات کے نتیجے میںپولیس فورس پر عوام کا اعتماد بحال ہواہے جبکہ پولیس فورس نے بھی حکومتی اقدامات پرعمل درآمد کرکے جرائم اورمعاشرتی برائیوںمیں کمی لانے اورفوری انصاف کی فراہمی کے لئے حسب توقع تندہی کے ساتھ کام کیاہے ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ صوبائی حکومت نے پولیس فورس کو ایک خود مختار اور ذمہ دارفورس بنانے کے لئے متعدد اقدامات کرکے اس کی عددی قوت میں اضافہ کیا، جدید اسلحہ فراہم کیا، پیشہ وارانہ تربیت اور تھانہ کلچر میں عوامی توقعات کے مطابق تبدیلی لائی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز پولیس ٹریننگ کالج ہنگومیں 98 ویں پولیس پاسنگ آؤٹ پریڈسے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخواصلاح الدین محسود نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے پولیس کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔مہمان خصوصی نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کیا اور پولیس کے چاق وچوبند دستوں سے سلامی لی۔ انہوں نے کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے جوانوں میں شیلڈز اورانعامات تقسیم کئے ۔وزیراعلیٰ نے سپاسنامے میں پیش کردہ تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوامیں انضمام کے نتیجے میں بننے والے 7 نئے اضلاع کے بعد پولیس فورس کی ذمہ داریوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لہٰذا مختلف نوعیت کے جرائم سے نمٹنے، دہشت گردی کے خلاف بھاری ذمہ داریوں کی ادائیگی اور دیر پا امن کے لئے ہماری حکومت وسائل کی فراہمی میں بخل سے کام نہیں لے گی۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت پولیس فورس کو ایک منظم، عوام دوست، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت یافتہ اور جرائم کے خاتمے کیلئے (Force Multipliers) جدید حربی سازو سامان سے لیس کرے گی ۔انہوںنے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں یہ پورا خطہ نئے معاشی، اقتصادی، ٹریڈ اور بزنس کا مرکز بننے والا ہے جس کے لئے ہم نے صوبے کی مجموعی اقتصادی ترقی کا خاکہ وضع کیا ہے۔

محمود خان نے کہا کہ پولیس سمیت تمام اداروں کو پسند و ناپسند اور سیاسی مداخلت سے پاک کر دیاگیا ہے اور اب اور اداروں کی باری ہے کہ وہ اپنی استعداد میں اضافہ کرکے عوامی فلاح سمیت آنے والے اقتصادی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے بھرپور تیاری کریں ، اپنی ذمہ داریوں کا ذمہ دارانہ استعمال کریں اور جو کامیابی اور سرخروئی پولیس فورس نے حاصل کی اُسی محنت اور جذبے کے ساتھ ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ایمانداری سے ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا کل کسی حوالے سے شاندار نہیں تھا لیکن ہم نے پچھلے دور حکومت میں پولیس کو عوام دوست بنایا، اُن کی پیشہ وارانہ استعداد میں اضافہ کیا، فورس کو کم وسائل کے باوجود بھی زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کئے، اُنہیں جدید حربی سازو سامان سے لیس کیا، اُن کی تربیت پر فوکس کیااور پولیس فورس نے توقعات کے عین مطابق ڈیلیور کیا ہے۔

تاہم ہمارا آج ہمارے گزشتہ کل سے کافی بہتر ہے۔ اب صوبے میں پولیس فورس کے لئے سپیشلائزڈ سکولز قائم ہو چکے ہیں، ٹریفک وارڈن سسٹم متعارف کرایا جا چکا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گاڑیو ں کی چیکنگ کاانتظام موجود ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دیا گیا ہے،سیکورٹی سے متعلق قوانین وضع کئے گئے ہیں، سی ٹی ڈی کی از سرنو تنظیم کی گئی ہے اور K9 یونٹ کا قیام ہو چکا ہے، NTS کے ذریعے پولیس کی شفاف بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں، ETTA کے ذریعے محکمانہ پروموشن سمیت فاسٹ ٹریک پروموشن اور پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

صوابی اور سوات میں پولیس ٹریننگ سکولز قائم کئے گئے ہیں۔پولیس اسسٹنس لائنزاورپولیس ایکسزسروس متعارف کرائی گئی ہے۔ان اقدامات کے نتیجے میں امن قائم ہو چکا ہے۔ صوبے میں قیام امن کے لئے اب ہر کوئی پولیس فورس کی کارکردگی کا معترف ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا آنے والا کل ہم سے اور زیادہ ذمہ دارانہ رویے، اخلاص، پیشہ وارانہ اہلیت اور قومی جذبے کاتقاضا کرتاہے۔

اداروں کوپیشہ وارانہ خطوط پر ڈالنے کیلئے ہم نے ماحول، وسائل اور خودمختاری دی ہے لیکن یہ سب کچھ ادارہ جاتی شفافیت، قانونی اور معاشرتی اقدار پر مبنی چیک اینڈبیلنس میکنزم سے مشروط ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ جب ادارے عوامی خدمت اور اُن کے لئے آسانیاں فراہم کریں گے تو ہم اُس سے کہیں زیادہ کشادہ دلی سے اُن کے کردار کو سراہیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے حکمرانی کا پورا سٹرکچر سزا و جزا پر کھڑا کیا ہے۔

پولیس فورس میں یہ عمل واضح نظر آرہا ہے اور اس لئے لوگ ان کے کردار کے معترف ہیں۔ یہ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ ادارے اچھے برے نہیں ہوتے، اہل و نااہل نہیں ہوتے، غلط اور ٹھیک نہیں ہوتے بلکہ اداروں کو چلانے والے اداروں کی تباہی یا ترقی کے ذمہ دارہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ ہمارا صوبہ بشمول 7 نئے اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اوریہاںکے عوام نے قربانیوں کی لازوال تاریخ رقم کی ہے۔

ان کے زخموں پر مرہم رکھنا، ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی مجرمانہ غفلت ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ہمارے سامنے مستقبل کے چیلنجز ہیں اور ہم نے اس سے عہدہ برآ ہونے کے لئے مکمل تیاری کرنی ہے تاکہ ہمارا آنے والا کل مزیدشاندار ہو۔ انہوںنے نئے پاس آؤٹ اور فورس میں شامل ہونے والے جوانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ جرائم کی بیخ کنی، معاشی اور معاشرتی برائیوں کے خاتمہ اور دیرپا امن کے حصول کیلئے اپنے جذبے سرد نہیں ہونے دیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات