صوبائی حکومت ملاکنڈ ڈویژن میں سابقہ قوانین کی بحالی کابل منظور نہ کرا سکی

مشاورت نہ کرنے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آوٹ،حکومت ملاکنڈمیں ٹیکس نافذنہ کرنے کاوعدہ پورے کرے،اراکین

منگل 18 دسمبر 2018 20:11

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں ملاکنڈ ڈویژن میں سابقہ قوانین کی بحالی کابل منظور نہ ہو سکا،اس موقع پرحکومت کو مشکلات کا سامناکرناپڑا جبکہ اپوزیشن اراکین نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔ خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت ملاکنڈڈویژن کے سات اضلاع میں سابقہ قوانین جیسے ان ایڈآف سول پاور ریگولیشن2011اورنظام عدل ریگولیشن کے علاوہ دیگرکئی قوانین کی بحالی چاہتی تھی جس کیلئے ایوان میں گزشتہ ہفتے سابقہ پاٹا میں گزشتہ قوانین کے تسلسل سے متعلق بل کو پیش کیاگیاتھا بل کو زیرغور لانے کے دوران وزیرقانون نے ایوان کوبتایاکہ ملاکنڈ ڈویژن تک صرف ماضی کے جاری کردہ قوانین کی بحالی چاہتے ہیں ،25 ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 247 ختم ہوچکا ہے آرٹیکل 247 کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر کے جاری کردہ تمام ریگولیشن بھی ختم ہوگئے ہیں اسلئے ملاکنڈ ڈویژن میں نافذ سابقہ قوانین کو لیگل تحفظ دینا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دیرسے منتخب پی پی کے رکن صاحبزادہ ثناء اللہ نے کہاکہ مجوزہ بل کے تحت ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس زمرے میں آجائے گا،25 ویں آئینی ترمیم پاس کرتے وقت حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے عدم نفاذ کا وعدہ کیا تھااس کوایفاکیاجائے اپوزیشن لیڈر اکرم درانی اور اے این پی کے رکن سرداربابک نے بھی اس بات کی تائید کی اس موقع پر وزیرقانون نے کہاکہ اپوزیشن راضی نہیں تو حکومت اپنی اکثریت کے بل بوتے پر اس قانون کو منظورکرسکتی ہے۔

جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے ایوان سے واک آئوٹ کیا جس پرسپیکرمشتاق غنی نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کردی، بعدازاں صوبائی وزراء اوردیگرحکومتی اراکین اپوزیشن کو منانے آئے جہاں دونوں فریقین کے درمیان بحث ومباحثہ ہوا تاہم اپوزیشن اراکین بضد تھے کہ بل پاس کرتے وقت ملاکنڈڈویژن کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیاجائے اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث حکومت نے بل پاس کرنے کا فیصلہ موخر کردیا۔

متعلقہ عنوان :