بچے کی جان بچانے کے لئے لیڈی ڈاکٹر کی مصری ٹرین ڈرائیور کو دھمکی

بچے کی حالت غیرہونے کے باوجودماسٹرکاٹرین روکنے سے انکار،قانونی کارروائی کی دھمکی پرڈرائیوررکنے پر مجبور

بدھ 16 جنوری 2019 15:50

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) مصر میں ایک لیڈی ڈاکٹر کی جانب سے انسان دوست جذبے کا مظاہرہ سامنے آیا ہے۔یہ واقعہ ملک کے جنوب میں اسیوط سے اسکندریہ جانے والی ٹرین میں گذشتہ روز پیش آیا۔ ٹرین میں ایک 38 سالہ لیڈی ڈاکٹر وسام رمزی بھی سوار تھی۔ راستے میں ٹرین قاہرہ کے رمسیس اسٹیشن پر رکی اور پھر چل پڑی۔ کچھ دیر بعد ہی معاون ڈرائیور نے ٹرین کے اندر چھائی خاموشی کو توڑتے ہوئے چلّا کر کہا کہ کیا یہاں کوئی ڈاکٹر ہی ایک بچہ اپنی ماں کی گود میں جان دینے کے قریب ہے ،عرب ٹی وی کے مطابق یہ سن کر لیڈی ڈاکٹر وسام فوری طور پر دوسرے بوگی میں موجود ماں اور اس کے شیر خوار بچے کے پاس پہنچی۔

معائنے پر وسام کو پتہ چلا کہ ڈیڑھ سالہ بے ہوش بچے کے دل کی دھڑکن رک جانے کے قریب ہے۔

(جاری ہے)

وسام نے ابتدائی طبی امداد کے طور پر مصنوعی تنفس اور دل کو چلانے کی کوشش کی۔ اس پر بچے کی قدرتی سانس چل پڑی مگر وہ بدستور بے ہوش رہا۔اس موقع پر لیڈی ڈاکٹر نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے معاون ڈرائیور سے ٹرین روکنے اور بچے کو قریب ترین ہسپتال منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔

معاون ڈرائیور نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ طنطا کے اسٹیشن سے پہلے اسے ٹرین روکنے کی اجازت نہیں ۔ ایسا کرنے پر ڈرائیور اور معاون ڈرائیور کو پوچھ گچھ اور شاید قانونی کارروائی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔اس پر لیڈی ڈاکٹر وسام دوڑتی ہوئی ٹرین کے اگلے حصے میں ڈرائیور کے پاس پہنچی اور دھمکی دی کہ اگر اس نزدیک ترین اسٹیشن پر ٹرین نہ روکی تو اس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا جائے گا۔

تلخ کلامی اور جھگڑے کے بعد ڈرائیور نزدیکی اسٹیشن کے ماسٹر کو تمام تر صورت حال بتانے پر مجبور ہو گیا اور اس نے ماسٹر سے وسام کی بات بھی کروا دی۔اس دوران معاملے کی سنگینی کو مصر کی ٹرانسپورٹ، صحت اور داخلہ کی وزارتوں کے ذمے داران تک پہنچا دیا گیا۔ اس پر فوری ہدایت جاری کی گئی کہ ٹرین کو قریب ترین اسٹیشن پر روک دیا جائے اور شیرخوار بچے کو شہر میں بچوں کے ہسپتال منتقل کر دیا جائے۔

بعد ازاں بنہا کے اسٹیشن پر ٹرین روک دی گئی۔ وہاں ایمبولینس تیار کھڑی تھی تا کہ بچے کو ہسپتال پہنچایا جا سکے۔ ایمبولینس کے ہمراہ پولیس اور سکیورٹی فورس کی بھی ایک گاڑی تھی تا کہ رش کی جگہاؤں اور ٹریفک سگنلز پر ایمبولینس کے لیے راستہ بنایا جا سکے۔ کچھ دیر میں ہی بچے کو ہسپتال پہنچا دیا گیا اور اسے معجزاتی طور پر نئی زندگی مل گئی۔