فلسفہ اقبال میں نئے پاکستان کے تقاضے موجود ہیں،ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم

بدھ 16 جنوری 2019 17:45

سرگودھا ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) ڈاکٹر علامہ اقبال کا کلام حرکت و عمل کی دعوت دیتا ہے ۔ انھوں نے نظم و نثر میں پیغام انقلاب دیا ہے ۔ فلسفہ اقبال میں نئے پاکستان کے تقاضے موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کے لیے قول و فعل میں مطابقت بہت ضروری ہے ۔ افکار اقبال نسل نو کے لیے جادہ ٴ منزل ہیں ۔ طالب علموں کو ڈاکٹر علامہ اقبال کے علمی و ادبی کارناموں سے روشناس کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں بی ایس اردو کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صدر شعبہ اردو پروفیسر آمنہ جعفری ،پروفیسر ناہید گل ، پروفیسر نوشین صفدر ، پر وفیسر شگفتہ نورین ، پر وفیسر ارم شہزادی ، پروفیسر نمرہ اکرم ، پر وفیسر سمیرا عمر ،صدف چوہان ، حافظہ آرزوعطا ، مدیحہ شاہ اور دیگر احباب نے بھی فکر اقبال کے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے مزید کہا کہ ڈاکٹر علامہ اقبال نے اخلاقی، ملی، معاشرتی او رمذہبی حوالوں سے امت مسلمہ کو بیداری کا پیغام دیا ہے ۔ اقبال نے مسلمانوں کو جغرافیائی حدود سے بالا تر ہو کر ملت اسلامیہ کے استحکام کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اقبال نے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کرنے کے لیے قلم سے جہاد کیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا کہ ہمیں اپنے مشاہیر کے اعلیٰ کارناموں کو اپنے لیے مشعل راہ بنانا چاہیے ۔

اقبال کا قلم خلوص اور محبت کی روشنائی سے صفحہ قرطاس پر چلتا ہے ۔ ان کا آفاقی کلام دنیا میں امن اور بھائی چارے کا پیغام ہے ۔ صدر شعبہ اردو محترمہ آمنہ جعفری نے کہا کہ اقبال ہر دور کے شاعر ہیں ۔ ان کے فن او رشخصیت پر جتنے مقالات لکھے جا چکے ہیں وہ اقبال کے خون جگر کی نمو کا اظہار ہیں۔ طالبات کو فکر اقبال سے استفادہ کرنا چاہیے ۔ پروفیسر آمنہ جعفری نے ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم کی علمی وا دبی خدمات پر انہیں مبارک باد دی ۔ نظامت کے فرائض مس صدف چوہان نے ادا کیے ۔