چیف جسٹس نے ریٹائرمنٹ سے قبل50 نئے وکلاء کولائسنسزجاری کردیے

نئے ہائیکورٹ کے وکلاء کو سپریم کورٹ میں وکالت کے لائسنس جاری کیے گئے، آپ کے پیشہ وارانہ سفر کا آج اہم سنگ میل ہے، آپ پراب ہائیکورٹ کی وکالت سے بھی بڑھ کرذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا تقریب سے مختصر خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 17 جنوری 2019 17:55

چیف جسٹس نے ریٹائرمنٹ سے قبل50 نئے وکلاء کولائسنسزجاری کردیے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 جنوری 2019ء) چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ سے قبل50 نئے وکلاء کو سپریم کورٹ میں وکالت کے لائسنسز جاری کردیے، چیف جسٹس ثاقب نثار آج ریٹائرڈ ہوجائیں گے، جبکہ کل ملک کے26 ویں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ حلف اٹھائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ سے قبل50 نئے وکلاء کو سپریم کورٹ میں وکالت کے لائسنس جاری کردیے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں 50 نئے وکلاء کی انرولمنٹ کی تقریب ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے 50 نئے وکلاء کی تقریب سے مختصر خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے پیشہ وارانہ سفر کا آج اہم سنگ میل ہے۔ اب آپ پر ہائیکورٹ کی وکالت سے بھی بڑھ کرذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس آصف سعید خان کل بطور چیف جسٹس حلف اٹھائیں گے۔

جسٹس آ صف سعید خان کھوسہ ملک کے26 ویں چیف جسٹس ہوں گے۔ تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ کے حاضرسروس اورریٹائرڈ ججز شرکت کریں گے۔ مزید برآں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیماریوں سے بھرا فضلہ بیچ کر لوگوں کو بیمار کیا جارہا ہے۔ آج جمعرات کو سپریم کورٹ میں نجی کمپنی کی جانب سے فضلہ تلفی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔

سماعت کے دور ان عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ رپورٹ تو بڑی خطرناک ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کمپنی فضلہ تلف کرنے کے بجائے بیچ رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ بیماریوں سے بھرا فضلہ بیچ کر لوگوں کو بیمار کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل نے معاملے پر نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ میں پیش کر دہ رپورٹ میں کہا گیا کہ علی ٹریڈرز کمپنی کو 100 سے 150 کلو طبی فضلہ فی گھنٹہ اٹھانے کی اجازت تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ 400 سے 450 کلو فی گھنٹہ اٹھا رہے ہیں۔ عدالت نے نیب کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔