مقتول ذیشان کے فون کے ڈیٹا سے مزید ثبوت ملنے کا انکشاف

ذیشان دہشتگردوں سے رابطے میں تھا، ٹیلیفون میں تھریما کے ذریعے پیغامات بھجوائےگئے تھے، ایک پیغام ہے کہ شاہد بھائی سچ میں فدائی بننا چاہتا ہے، موبائل سے انسپکٹر کوقتل کرنے والے دہشتگرد کی ویڈیو اور تصویر بھی برآمد ہوئی ہے، ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 24 جنوری 2019 16:57

مقتول ذیشان کے فون کے ڈیٹا سے مزید ثبوت ملنے کا انکشاف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 جنوری2019ء) سانحہ ساہیوال کے مبینہ دہشتگرد ذیشان کے موبائل فون کا ڈیٹا سے مزید ثبوت ملنے کا انکشاف ہوا ہے، حساس اداروں نے بتایا کہ ذیشان دہشتگردوں سے رابطے میں تھا،ٹیلیفون میں تھریما کے ذریعے پیغامات بھجوائے گئے تھے، ایک پیغام ہے کہ شاہد بھائی سچ میں فدائی بننا چاہتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حساس اداروں نے ایک اور رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ساہیوال واقعے کے مقتول ذیشان کے ٹیلیفون ڈیٹا سے ثبوت مل گئے ۔

حساس اداروں کا کہنا ہے کہ ذیشان دہشتگردوں سے رابطے میں تھا۔ یہ ریکارڈنگ حساس اداروں نے ذیشان کے زیراستعمال ٹیلیفون سے حاصل کی۔ حساس ادارے کے انسپکٹر کوقتل کرنے والے دہشتگرد کی تصویر اور ویڈیو بھی ذیشان کے فون سے لی گئی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ ٹیلیفون میں تھریما کے ذریعے پیغامات بھجوائے گئے تھے۔ایک پیغام ہے کہ شاہد بھائی سچ میں فدائی بننا چاہتا ہے۔

ایک پیغام یہ بھی تھا کہ بٹ صاحب سے رات کو بات ہوئی ہے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانحہ ساہیوال نے لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی کے حکام کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سیف سٹی اٹھارٹی کے کیمرے شہر میں حساس مقامات پر کام ہی نہیں کررہے۔ ذرائع کہنا ہے کہ ذیشان خلیل کی فیملی کو لے کر چونگی امرسدھو سے نکلا۔سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے راستے میں کسی بھی جگہ گاڑی کو ٹریس نہ کیا جاسکا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مبینہ دہشتگرد ذیشان کی گاڑی وقوعہ کے روز شہر میں ہی پھرتی رہی۔جبکہ سیف سٹی کے کیمرے گاڑی کو ریڈ ہی نہ کرسکے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیمروں کے نہ چلنے کی رپورٹ حکومت کوبھجوا دی ہے۔دریں اثناں اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی حقائق قوم کے سامنے لانے اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے ایوان میں اظہار خیال میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔