سپریم کورٹ نے غلط شناخت پریڈ پر مجسٹریٹ انوار علی کی طلبی معاملہ پر کنور انوار علی کے جواب کی روشنی میں کاروائی ختم کردی

لائن میں کھڑا کر کے شناخت پریڈ کروانا درست نہیں، ہر شخص کی شناخت پریڈ الگ سے ہونی چاہیے، سپریم کورٹ آف پاکستان

جمعہ 22 فروری 2019 13:23

سپریم کورٹ نے غلط شناخت پریڈ پر مجسٹریٹ انوار علی کی طلبی معاملہ پر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) سپریم کورٹ نے غلط شناخت پریڈ پر مجسٹریٹ انوار علی کی طلبی معاملہ پر کنور انوار علی کے جواب کی روشنی میں کاروائی ختم کردی۔ جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دور ان مجسٹریٹ کنور انوار علی نے عدالت سے معافی مانگ لی۔ چیف جسٹس نے کنور انوار سے مکالہ کیا کہ کنور انوار علی صاحب غلطی ہوگئی آپ سے۔

کنور انوار نے جواب دیا کہ میں انتظامی افسر تھا، شناخت پریڈ والے دن میرا ملازمت پر دسواں دن تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ غلطی ان کہ تھی جنہوں نے آپ کو تعینات کیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے بہت مدلل تحریری جواب دیا ہے۔ کنور انوار نے کہا کہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ شناخت پریڈ کا تعلق فوجداری یا سول قانون سے نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شناخت پریڈ کا تعلق پولیس رولز کے ساتھ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مدعی جس ملزم کو شناخت کرے عدالت کے روبرو اس پر جرح لازم ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ شناخت پریڈ میں احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ عدالت نے کنور انوار کی معافی قبول کرتے ہوئے کہاکہ کنور انوار علی انتظامی افسر تھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ مجسٹریٹ لگانا ریاست کی غلطی تھی، انوار علی کی قانون سے متعلق تربیت بھی نہیں تھی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ نے شناخت پریڈ قانون کے حوالے سے تفصیلی فیصلے دے رکھے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے اس پر بہت اچھا فیصلہ دے چکے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ لائن میں کھڑا کر کے شناخت پریڈ کروانا درست نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہر شخص کی شناخت پریڈ الگ سے ہونی چاہیے۔عدالت نے کہاکہ ٹرائل عدالت میں شناخت پریڈ کے دوران افراد کا تحفظ بھی لازمی ہے۔

عدالت نے کہاکہ مستقبل میں اس طرح کی غلطیوں سے اجتناب ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کا سخت نوٹس لیا جائیگا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اس حکم نامے کی نقول تمام ہائیکورٹ رجسٹرار، مجسٹریٹ اور سول ججز تک پہنچائیں جائیں۔بعد ازاں عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔ یاد رہے کہ 2009 میں غلط شناخت پریڈ پر ملزم اسفند یار کو سزائے موت ہوگئی تھی۔سپریم کورٹ نے 12 فروری کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے غلط شناخت پریڈ کا نوٹس لیا تھا۔مقدمہ لاہور کے رہائشی عادل بٹ کے قتل سے متعلق تھا۔کنور انوار علی اس وقت حکومت پنجاب میں ڈپٹی سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ہیں۔