انصاف کے بغیر ریاست مدینہ تشکیل نہیں دی جا سکتی ،انصاف کا تقاضا ہے ملک میں یکساں نظام تعلیم ہونا چاہئے، شفقت محمود

پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے کیلئے تاریخ کا مطالعہ از حد ضروری ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے نسل نو کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنایا ہوا ہے، وفاقی وزیر تعلیم

ہفتہ 23 فروری 2019 21:16

انصاف کے بغیر ریاست مدینہ تشکیل نہیں دی جا سکتی ،انصاف کا تقاضا ہے ملک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2019ء) ریاست مدینہ کا پہلا بنیادی اصول انصاف تھا ، انصاف کے بغیر ریاست مدینہ تشکیل نہیں دی جا سکتی ہے۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں یکساں نظام تعلیم ہونا چاہئے اور سب طلبہ ایک ہی نصاب پڑھیں ۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے کیلئے تاریخ کا مطالعہ از حد ضروری ہے۔خوش آئند بات یہ ہے کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے نسل نو کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنایا ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں گیارہویں سالانہ سہ روزہ نظریہٴ پاکستان کانفرنس کے آخری روزاختتامی نشست سے بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا ۔ اس نشست کی صدارت وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا کلیدی موضوع’’ریاست مدینہ ۔ نشان منزل ‘‘ تھا۔

نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘نعت رسول مقبول ؐ اورقومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری محمد صدیق چشتی نے حاصل کی ، غلام مرتضیٰ عاجز نے بارگاہ رسالت مآب ؐمیں ہدیہٴ عقیدت جبکہ سید محمد کلیم نے کلام اقبالؒ پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے اداکیے۔ سندھ میں قائم نظریہٴ پاکستان فورمز کے سرپرست پیر عبدالخالق القادری سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھرچونڈی شریف آٹھویں نشست میں مہمان خاص تھے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اس ایوان میں آنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، اس اعزاز کی کئی وجوہات ہیں ۔ یہ ادارہ پوری قوم کو تحریک پاکستان ، دوقومی نظریہ اور آزاد وطن کے حصول کیلئے دی جانیوالی قربانیوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجز کا حل اور مستقبل کا لائحہ عمل بھی بتا رہا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس ادارہ نے نسل نو کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنایا ہوا ہے۔

میں ٹرسٹ کی کاوشوں پر اسے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے کیلئے تاریخ کا مطالعہ از حد ضروری ہے۔ قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں کی حالت بہت پسماندہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کا پہلا بنیادی اصول انصاف تھا ، انصاف کے بغیر ریاست مدینہ تشکیل نہیں دی جا سکتی ہے۔اس وقت پاکستان میں 2کروڑ سے زائد بچے سکول نہیں جا رہے یعنی ان کو دیگر بچوں کے مقابلے میں پیچھے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے ، یہ سراسر ناانصافی ہے کہ ان کیلئے آگے بڑھنے کے مواقع مسدود کر دیے جائیں۔

ہماری حکومت کی اولین کوشش ہے کہ ان بچوں کو سکول تک لایا جائے۔اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایک پائلٹ پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور بہت جلد اس کا دائرہ پورے ملک میں پھیلا دیا جائے گا۔ہمارے ملک میں شرح خواندگی 58فیصد ہے ، لوگوں کو خواندہ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ہم اس کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا اس وقت پاکستان میں مختلف تعلیمی نظام چل رہے ہیں ، کہیں سرکاری سکول ہیں تو کہیں مدرسوں کا تعلیمی نظام ہے، کہیں عام پرائیویٹ سکولز ہیں اور کہیں ایلیٹ کلاس کیلئے نجی سکول قائم ہیں۔

ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ کون سا نظام تعلیم بہتر ہے ۔ تاہم ایک ایسی ریاست جس کی دفتری، عدالتی اور کارپوریٹ زبان انگریزی ہو ، اس نظام میں تو وہی کامیاب ہو گا جو ایلیٹ کلاس کے نجی سکول میں پڑھا ہو گا۔ان سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 4لاکھ کے قریب ہے ، یہ آگے نکل گئے جبکہ باقی بچے پیچھے رہ گئے ہیں۔ پاکستان میں یکساں نظام تعلیم ہونا چاہئے اور سب طلبہ ایک ہی نصاب پڑھیں۔

ہم نے نیشنل کریکولم کونسل بنائی ہے جس میں سب کو شامل کیا گیا ہے اور اس چیز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے۔ہمارے اس منصوبہ کو بڑی سپورٹ مل رہی ہے ، مشکلا ت بھی ہیں لیکن ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔یہ آسان کام نہیں ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ کم از کم چھ سات بنیادی مضامین سب طلبا وطالبات پڑھیں۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ سب بچے یکساں نصاب پڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے جہاں تک ہو سکا ہم مدد فراہم کریں گے۔ یہ ادارہ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔کانفرنس کی آٹھویں اور اختتامی نشست سے میاں فاروق الطاف ، سینیٹر ولید اقبال، چیئرمین پریس کونسل آف پاکستان ڈاکٹر صلاح الدین مینگل ،مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف اعجاز چودھری، ممتاز دانشور پروفیسر ہمایوں احسان، سرپرست نظریہٴ پاکستان فورم سیالکوٹ محمد آصف بھلی، صدر نظریہٴ پاکستان فورم سرگودھا پروفیسر ہارون الرشید تبسم ، صدر نظریہٴ پاکستان فورم پشاور ملک لیاقت علی تبسم، نظریہٴ پاکستان فورم کوئٹہ کے راز محمد لونی ،صدر نظریہٴ پاکستان فورم فیصل آباد میاں عبدالوحید نے خطاب کیا۔

کانفرنس کی اختتامی نشست میں گروہی مباحثوں کی سفارشات ، قراردادیں اور اعلامیہ کی منظوری دی گئی ۔ قراردادیں اور اعلامیہ کا شاہد رشید نے کانفرنس میں پیش کر کے شرکاء سے منظوری حاصل کی۔ آخر میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھرچونڈی شریف پیر عبدالخالق القادری نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔اس نشست میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ، سرپرست بیگم مجیدہ وائیں، تنظیم فکرونظر سندھ کے صدر پروفیسر اصغر علی مجاہد، بیگم مہناز رفیع، ڈاکٹر پروین خان، بیگم خالدہ جمیل، غزالہ وائیں، بیگم صفیہ اسحاق، نظریہٴ پاکستان فورم کندھ کوٹ، بھرچونڈی شریف وملک بھر سے آئے فورمز کے عہدیداران ، اساتذہ کرام ، دانشور شمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔