لاہور ائیرپورٹ برائے فروخت

تحریک انصاف کی حکومت نے پانچ سال میں 48 ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 11 مارچ 2019 12:29

لاہور ائیرپورٹ برائے فروخت
اسلام آباد (اُردو پوائںٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 مارچ 2019ء) : قومی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری نجکاری نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پانچ سال میں 48 ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سیکرٹری نجکاری پروگرام پیش کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال میں سات ادروں کو فروخت کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ویمن بینک،ایس ایم ای بینک،جناح کنونشن کو پہلے مرحلے میں نجی شعبے کو فروخت کیا جائے گا،سیکرٹری نجکاری کے مطابق پہلے مرحلے میں مزید جن اداروں کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا ان میں ایل این جی کے دو پاور پلانٹس،حویلی نہاز شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس بھی شامل ہیں۔

رضوان ملک کے مطابق پہلے مرحلے میں نجی شعبے کے حوالے کیے جانے والے اداروں میں لاہور انٹرنیشنل ائیرپورٹ ،ماڑی،لاکھڑا کو شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نجکاری کمیشن کے سیکرٹری کے مطابق دوسرے مرحلے میں تین سے پانچ سال میں 41 اداروں کو فروخت کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سٹیل خریدنے کے لیے پان سے چھ کمپنیز سے بات چیت چل رہی ہے جن کا تعلق روز اور چین سے ہے۔

جب کہ اس حوالے سے گذشتہ ماہ پاکستان اکانومی واچ کے صدرڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے خسارہ کم کرنے کے لئے نیم جان سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ ناکام سرکاری اداروں کو پالنے کے بجائے فوری فروخت کرنا ملکی مفاد میں ہے۔ نجکاری میں مشکلات ہوں تو ان اداروں کو بند کر دیا جائے۔ سرکاری یتیم خانوں میں ملازمتی ںجاری رکھنے کے لئے بیس کروڑ عوام کا استحصال نہیں ہونا چائیے۔

نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کے نقصانات کھربوں روپے تک جا پہنچے ہیں جبکہ 2017-18 میں صرف واپڈا اور پی آئی اے کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت کو 277 ارب روپے خرچ کرنا پڑے ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اٹھارہ ہزار ملازمین پر مشتمل ادارے پی آئی اے کا ماہانہ نقصان تیس ملین ڈالر اور کل قرضہ دو ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سٹیل مل بھی دو سال سے بند پڑی ہے مگر اسکے ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں باقائدگی سے ادا کی جا رہی ہیں۔توانائی کے شعبے اورریلوے سمیت 197 مفلوج اداروں کا حال توجہ طلب ہے جس کے نقصانات کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔