ترکی کی 10بکتر بند فوجی گاڑیاں شام کے صوبہ ادلب میں داخل
گاڑیوں کے ساتھ کم از کم 50 ترک فوجی اہل کار شام میں داخل ہوئے،زمینی ذرائع
منگل 19 مارچ 2019 16:22
(جاری ہے)
اس قافلے نے ہیر کو صبح صادق تک شہر میں گشت کیا۔ترکی کا ایک اور فوجی قافلہ یفر لوسین کی غیر قانونی گزر گاہ کے راستے ادلب کے شمالی دیہی علاقے میں داخل ہوا۔
یہ پہلا موقع ہے جب انقرہ کے عسکری گشتی دستے سرکاری طور پر اپنے فوجیوں اور تمام ساز و سامان کے ساتھ ادلب صوبے کے اندر تک گھوم رہے ہیں۔ اس سے قبل یہ دستے ترکی اور شام کی سرحد پر محدود رہتے تھے۔انقرہ کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے گروپ اس معاملے کو ایک عام اقدام کے طور پر پیش کرنے اور اسے ادلب کے دیہی علاقوں میں ترکی کی نگراں چوکیوں اور اس کے مشن کے ساتھ مربوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔شام میں نیشنل لبریشن فرنٹ کے سرکاری ترجمان کرنل ناجی مصطفی نے عرب ٹی وی کو ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا کہ ترکی کے فوجی گشتی دستوں کا ادلب کے اندر تک داخل ہو جانا دراصل سوچی معاہدے کی ایک پرانی شق کا اطلاق ہے جس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا تھا اور اب ترکی کی جانب سے اس کا اطلاق عمل میں آ رہا ہے۔ادھر باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ انقرہ ان گشتی دستوں کے ذریعے روس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ مزید رعائتیں حاصل کر سکے۔ اس سے قبل ماسکو نے حلب اور دمشق کے درمیان بین الاقوامی روٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اصرار کیا تھا۔ادلب سے تعلق رکھنے والے شامی صحافی حازم داکل اس تمام صورت حال کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی بکتر بند گاڑیوں کا اس طرح اعلانیہ طور پر ادلب کے کافی اندر تک داخل ہونے کا مقصد اس خیر مقدم کی تصویر کو پیش کرنا ہے جو اس علاقے کے بعض مقامی لوگوں کی جانب سے سامنے آ رہا ہے تا کہ بعد ازاں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ داکل نے بتایا کہ اس خیر مقدم نے ہمیں کریمیا میں روس کی کارروائی کی یاد دلا دی ہے جب اس نے کریمیا کو روس سے علاحدہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہاں بھی لوگوں نے روسی فوجیوں کا اسی طرح استقبال کیا تھا جیسا کہ آج بعض شامی شہری ترک فوجیوں کا استقبال ادلب کے فاتح کے طور پر کر رہے ہیں۔داکل کے مطابق ادلب کے دیہی علاقے میں ترکی کی چوکیوں کا مقصد بم باری روکنا یا سوچی معاہدے کی کامیابی کو یقینی بنانا نہیں بلکہ اپوزیشن گروپوں کی فورسز کو بشار حکومت اور اس کے حلیف روس کے خلاف حملوں سے روکنا ہے ،،، اور ترکی اس معاملے میں 100% کامیاب رہا ہے۔ترکی کے فوجی دستے بشار حکومت کو حماہ کے دیہات اور قصبوں پر بھاری گولہ باری سے نہیں روک رہے۔ اس گولہ باری کی لپیٹ میں مورک قصبہ بھی آیا جہاں درجنوں ترک فوجی تعینات ہیں۔انقرہ اور ماسکو کے درمیان 17 ستمبر کو طے پانے والے سوچی معاہدے کے بعد سے ترکی فوجی ادلب کے دیہی علاقوں میں 12 چوکیوں میں تقسیم ہیں جب کہ اس کے مقابل روسی فوج کی صرف 10 چوکیاں ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
شدید تنقید کے بعد ملالہ یوسفزئی کا فلسطین کے حق میں بیان سامنے آگیا
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.