لاہور ہائیکورٹ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل

نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے بھی روک دیاگیا، حکومت پنجاب سے جواب طلب ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار، آپ فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنا چاہیں توکرسکتے ہیں۔عدالت کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو جواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 مارچ 2019 18:54

لاہور ہائیکورٹ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مارچ 2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا ہے،عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے،عدالت نے حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے۔

جس پر عدالت نے نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔اس موقع پربنچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے فیصلے پر اختلافی نوٹ دیا ۔ فیصلے سے قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ اور کاروائی کا بائکاٹ کردیا۔ جس پر جس پر عدالت نے کہا کہ آپ عدم اعتماد کریں لیکن عدالت فیصلہ سنائے گی۔

(جاری ہے)

جسٹس شہزاد اپنی آواز دھیمی رکھیں، پریشر میں نہیں آئیں گے۔

عدالت نے کہا کہ فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنا چاہیں توکرسکتے ہیں۔ واضح رہے لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) کیخلاف درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی تین رکنی فل بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی،، کانسٹیبل خرم رفیق کی درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مس عالیہ نیلم بھی بنچ میں شامل تھے۔ درخواست گزاروں نے مئوقف اختیار کیا تھا کہ ایک جے آئی ٹی کے بعد اسی معاملے پر دوسری جے آئی ٹی نہیں بن سکتی، معزز عدالت سے استدعا ہے کہ پنجاب حکومت کا نئی جے آئی بنانے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواستیں ناقابل سماعت ہیں اور انہیں مسترد کیا جائے۔ ہائیکورٹ کے فل بنچ نے ابتدائی دلائل مکمل ہونے پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تاہم عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے۔