کشتی حادثے پرنینویٰ کے گورنر کی ممکنہ برطرفی ، عراقی پارلیمنٹ میں بحث

افرادکی کشتی حادثے میں موت کے بعد عوامی حلقوںکا وزیراعظم سے نینویٰ کے گورنر کی فوری برطرفی کا مطالبہ

اتوار 24 مارچ 2019 15:50

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2019ء) عراق میں گذشتہ ہفتے موصل کے قریب سمندر میں کشتی ڈوبنے اور ایک سو کے قریب اموات کے بعد اس حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے پارلیمنٹ میں بھی بحث جاری ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عراقی پارلیمنٹ میں نینویٰ صوبے کے گورنر نوفل العاکوب کو بھی کوتاہی برتنے کے الزام میں برطرف کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

عراق کے سیاسی حلقوں کی جانب سے موصل میں کشتی حادثے کے ذمہ داروں جن میں الحشد ملیشیا اور بعض حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔موصل کے شہریوں کا کہنا تھا کہ ام الربعیین جزیرے میں سرمایہ کاری کرنے والیاس حادثے کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ان میں نینویٰ کا گورنر اور الحشد ملیشیا کے اہم عہدیدار بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

عوامی حلقوں کی طرف سے وزیراعظم سے نینویٰ کے گورنر کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور انہیں اس حادثے میں قصور قرار دیا گیا ہے۔شہریوں کا کہناتھاکہ کشتی حادثے میں کسی غیرمتعلقہ شخص کو قربانی کا بکرا بنائے جانے کے بجائے اس کے اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ام الربیعین جزیرہ جہاں یہ حادثہ پیش آیا گذشتہ برس سے الحشد ملیشیا کے تسلط میں ہے۔ گذشتہ برس نومبر میں العربیہ نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ الحشد نے طاقت کے ذریعے جزیرہ ام الربیعین پرقبضہ کررکھا ہے۔نینویٰ سے منتخب عراقی رکن پارلیمنٹ اخلاص الدلیمی نے بھی ایک بیان میں عصائب اھل الحق ملیشیای کو کشتی حادثے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔