عراق، استعمال شدہ گاڑیوں کے پرزہ جات کا اربوں ڈالر کا کاروبار بن گیا

کاروبار سے تقریبا دو سو کٴْرد تاجروں نے خوب پیسہ کمایا، سرمایہ کاری کرنے کے لیے کوئی پارٹنر تیار ہو جائے تو وہ استعمال شدہ پرزہ جات جمع کرنے کے لیے یورپ جانے کو تیار ہیں، مقامی عراقی تاجر

پیر 22 اپریل 2019 23:16

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2019ء) عراقی شہر اربیل مغربی ممالک میں استعمال کی گئی گاڑیوں کے پرزہ جات کی خرید و فروخت کا مرکز ہے۔ حادثات میں تباہ ہونے والی گاڑیوں کو یہاں دوسری زندگی ملتی ہے۔ اس کاروبار میں سالانہ اربوں ڈالر کا منافع کمایا جا رہا ہے۔عراق کا شمالی شہر اِربیل گاڑیوں کے استعمال شدہ پرزہ جات کی خرید و فروخت کے لیے مشہور ہے۔

اِربیل کے ایک گیراج کے مالک کاری بکر کے مطابق گاڑیوں کے استعمال شدہ پرزوں کو درآمد کرنے کا کاروبار گویا ’پیسے بنانے کی مشین‘ کی مانند ہے۔ مقامی تاجر بکر نے بتایا کہ اس کاروبار سے تقریبا? دو سو کٴْرد تاجروں نے خوب پیسہ کمایا۔ ان کے بقول، منافع بہت زیادہ ہے اور اگر ان کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے کے لیے کوئی پارٹنر تیار ہو جائے تو وہ استعمال شدہ پرزہ جات جمع کرنے کے لیے یورپ جانے کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

عراقی شہری گاڑیوں کے شوقین سمجھے جاتے ہیں۔ مالی استطاعت رکھنے والے گھرانوں میں کم از کم ایک یا دو گاڑیاں رکھنا عام سی بات ہے۔ کاری بکر نے بتایا کہ مقامی لوگوں میں گاڑیوں کی دیکھ بھال کرنے کا رجحان کم ہی نظر آتا ہے اور مالکان گاڑیوں کی مرمت پر زیادہ خرچہ بھی نہیں کرنا چاہتے۔ اسی وجہ سے سستے اور معیاری استعمال شدہ پرزہ جات کی مانگ زیادہ ہے۔

عراق میں گاڑیوں کے استعمال شدہ پرزہ جات کی تجارت کا سالانہ حجم تقریبا تین اعشاریہ پانچ ارب ڈالر بنتا ہے۔ گاڑیوں کے اضافی پرزہ جات کے طلبگار بغداد، موصل اور بصرہ سے بھی اسی شہر کا رخ کرتے ہیں۔ عمر سعید احمد اس کاروبار کے بڑے کھلاڑی ہیں۔ ان کے بقول، وہ ماہانہ اوسطا دو کنٹینر درآمد کرتے ہیں جس کی لاگت قریب ایک ملین ڈالر بنتی ہے۔ احمد کے مطابق ان دو کنٹینرز پر ان کو تقریبا تیس ہزار ڈالر تک کا منافع ہوجاتا ہے۔