بوائز ہائی سکول اور گرلز پرائمری سکول گواں کے طلباء و طالبات کھلے چھت تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

اتوار 19 مئی 2019 15:35

کوٹلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2019ء) بوائز ہائی سکول گواں اور گرلز پرائمری سکول گواں کے طلباء و طالبات کھلے چھت تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور،کئی عشرے قبل قائم ہونے والے سکولز دور جدید میں سہولیات سے محروم۔عوام علاقہ حلقہ ایک کو ٹلی کے سیاسی منتخب نمائندے اور کھڑپینچوں پر عدم اعتماد کر بیٹھے۔گواں جوw کوٹلی سٹی سے آٹھ کلو میٹر دور علاقہ ہے ۔

وہاں سکولز کی حالت زار دیکھ کر لگتا ہے ریاست میں تعلیمی ادارے بے حال ہیں اور ان پر کسی حکومت کا سایہ موجود نہیں ہے۔مو جودہ حکومت سمیت سابق حکومتوں نے بھی ہمارے علاقے کے سکولز اور ترقیاتی کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں لی ۔جس کی وجہ سے ہمارے علاقے کی بچیاں اور بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔

(جاری ہے)

گرلز پرائمری سکول کی تعداد165اور بوائز ہائی سکول کی تعداد 310 ہے۔

دونوں سکول ایک ایک کمرے پر مشتمل ہیں اور چھت بھی جستی چادر کے ہیں ۔جو معمولی بارش میں ٹپکنا شروع ہو جاتے ہیں ۔سردی اور گرمی دونوں موسموں کی شدت میں قوم کے معمار مشکل حالات سے دوچار ہیں ۔عوام علاقہ نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کی طرف توجہ دی جائے ۔ستم ظریفی یہ ہے کہ اسمبلی کے اندر بھی اس علاقے کی موجودگی ہے ۔بیگم رفعت محمود جو اسمبلی ممبر ہیں ان کے گائوں کے سکولز کی یہ حالت ہے اس پر صرف اظہار افسوس کیا جا سکتا ہے۔عوام علاقہ کے نمائندگان چوہدری اعظم ،ابرار حسین ،مولوی لعل محمد،ارشد محمود اور دیگر نے کہا کہ اگر سکولز کی طرف توجہ نہ دی گئی تو دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔