ایمنسٹی سکیم اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم ہے جس کا مقصد پیسے اکٹھے کرنا نہیں بلکہ اکانومی کو دستاویزی بنانا ہے

،ماضی میں بے نامی اکائونٹس اور جائیدادوں کے حوالے سے قانون بنایا گیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، ضروری ہے کہ بے نامی اثاثوں کے حوالے سے بنائے گئے قانون کو سمجھا جائے،پارلیمنٹریرینز کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی کا تقریب سے خطاب

جمعہ 24 مئی 2019 22:49

ایمنسٹی سکیم اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم ہے جس کا مقصد پیسے اکٹھے کرنا نہیں ..
لاہور۔24 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2019ء) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم موجودہ حکومت کی پہلی سکیم ہے جو بنیادی طور پر اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم ہے اور اس کا مقصد محض پیسے اکٹھے کرنا نہیں بلکہ اکانومی کو دستاویزی بنانا ہے،ماضی میں بے نامی اکائونٹس اور جائیدادوں کے حوالے سے قانون بنایا گیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا،ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ بے نامی اثاثوں کے حوالے سے بنائے گئے قانون کو سمجھا جائے،پارلیمنٹریرینز کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے۔

وہ جمعہ کے روز جنگ میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ایمنسٹی سکیم مستحکم قومی معیشت کا روڈ میپ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔فیڈرل بورڈ آٖف ریونیو کے دیگر افسران ،تاجربرادری و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم کو پہلی مرتبہ2017میں متعارف کروایا گیا مگر بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ،اب ہماری پوری کوشش ہے کہ اس سکیم کے ذریعے قومی معیشت کو دستاویزی بنایا جائے جس کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح بے نامی کھاتوں اور جائیدادوں کے حوالے سے قانون لایا گیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ ہم بے نامی لاء کو نہ صرف سمجھیں بلکہ اس کو کامیاب بنانے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتہائی آسان اور عام سکیم متعارف کروائی ہے جس سے آپ کے مسائل حل ہونگے۔شبر زیدی نے کہا کہ انہوں نے انکم ٹیکس آفیسر ز کو سختی سے منع کیا ہے کہ وہ کسی بھی تاجر یا بے نامی دار اکائونٹ ہولڈر سے ان کی اجازت کے بغیر پوچھ گچھ نہ کریں کیونکہ ٹیکس دہندگان اور انکم ٹیکس آفیسر ز کے درمیان قربت نہیں ہونی چاہئے جو مطلوبہ اہداف کے حصول میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اداروں کی کرپشن کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سب کی رائے لینا چاہتے ہیں اور ان کی تاجر برادری سمیت اداروں کے سربراہوں سے ملاقاتیں بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ مستقبل میں ملک سے باہر پیسہ لے جانا آسان نہیں ہو گا جبکہ پاکستان میں آپ کا پیسہ زیادہ محفوظ ہو گا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انہوں نے ایس ای سی پی کے سربراہ سے بھی اس سلسلہ میں بات کی ہے اور ان کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی ہے کہ ایس ای سی پی کے پاس ایک لاکھ کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنیوں کی تعداد50ہزار ہے جبکہ یہاں ایک لاکھ 43ہزار انڈسٹریل یونٹس میں صرف 43ہزار یونٹس ٹیکس رجسٹرڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا اراداہ بندوں کو پکڑنے کی بجائے اداروں کو پکڑنا ہے جو اس غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں جبکہ بے نامی اکائونٹس اور اثاثوں کے خاتمے کیلئے ایف بی آر دیگر اداروں سے بھی مدد حاصل کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شوگر،پیپر ،سٹیل اور سیمنٹ سمیت تمام ایسی انڈسٹریز کو پکڑا جائے گا جو ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔پارلیمنٹریرینز کے ٹیکس نہ دینے کے حوالے سے سوال کو مسترد کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تمام پارلیمنٹیرینز ٹیکس جمع کرواتے ہیں لیکن چند ایک ایسے پارلیمنٹرینز ہیں جن کا کاروبار جن فرموں یا کمپنیوں سے وابستہ ہے وہ ٹیکس نا دہندہ ہیں ،ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا المیہ شروع سے یہی رہا کہ ہمارا ٹیکس نیٹ وسیع ہونے کی بجائے محدود ہوتا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ بینکس بھی ویجیلنس کر رہے ہیں کہ کے بے نامی اکائونٹس کا خاتمہ ہواور تمام ٹرانزیکشنز قانون کے مطابق اور ٹیکس کی ادائیگی کے ذریعے کی جائیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ایف بی آر کا مقصد قطعی کسی کو ہراساں کرنا نہیں اور نہ ہی کوئی ٹیکس آفیسر کسی کو ہراساں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہی ہمارا اولین مقصد ہے ۔انہوں نے شہریوں کو دعوت دی کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہو کر ملک کی ترقی میں ہمارا ساتھ دیں۔