ایف آئی اے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کا ڈیٹا چوری کرکے بیچنے لگا

غیر قانونی طریقے سے اسمگلڈ موبائلوں کی رجسٹریشن سے حکومت کو ٹیکس کولیکشن میں نقصان پہنچنے کا اندیشہ

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 30 مئی 2019 07:05

ایف آئی اے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کا ڈیٹا چوری کرکے بیچنے لگا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مئی2019ء)   موجودہ حکومت نے باہر ممالک سے آنے والے موبائل فون پر بھاری ٹیکس عائد کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن کا بھی اعلان کیا تھا۔ایسے سبھی موبائل جو رجسٹرڈ نہیں تھے بلاک کر دیے گئے تھے۔ٹیکس زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے موبائل منگوانا بندکر دیےا ور اسمگلڈ موبائل اس لیے کامیاب نہیں ہو سکتے تھے کہ ان کا آئی ایم ای آئی نمبر پی ٹی اے سے تصدیق شدہ نہیں تھا۔

مگر جگاڑ بھی کسی چیز کا نام ہوتا ہے۔موبائل مارکیٹ مافیاسافٹ ویئر کے ذریعے جعلی طریقے سے اسمگلڈ فون کو ان بلاک کر کے لاکھوں روپے کمانے لگ گیا۔اس حوالے سے کئی شکایات پی ٹی اے کو موصول ہوئیں۔جس حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ ایف آئی اے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کا ڈیٹا چوری کرکے موبائل فون رجسٹریشن میں استعمال کروانے میں ملوث ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا قائمہ کمیٹی نے موبائل تصدیقی نظام کو ختم کرنے کی تجویز دے دی۔سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ممبر پی ٹی اے نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے ڈیٹا کے غلط استعمال سے متعلق بریفنگ دی۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک سے سفر کرکے آنے والے وہ لوگ جو موبائل سیٹ نہیں لاتے ان کا ڈیٹا چوری ہو رہا ہے اور اس ضمن میں ایف آئی اے کو ساڑھے سات سو شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔

ممبر پی ٹی اے نے لوگوں کے ڈیٹا لیک ہونے کی ذمہ داری ایف آئی اے اور ٹریول ایجنٹس پر ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا ائیرپورٹس یا ٹریول ایجنٹس لیک کرتے ہیں جبکہ پی ٹی اے صرف موبائل رجسٹریشن کرکے ڈیٹا لینے کا مجاز ہے۔ مسافروں کے پاسپورٹ نمبر اور دیگر معلومات مینویل لیک ہوتی ہیں۔اس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی معلومات کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ مسافر جو موبائل فون لا رہے ہیں، وہ اسمگلنگ والے نہیں ہیں۔ مسافروں کے موبائل لانے پر رجسٹریشن کی پابندی ختم ہونی چاہیے۔ پی ٹی اے اصل اسمگلنگ کو روکے، عوام کو پریشان نہ کرے۔سینیٹر رحمان ملک نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں نہ موبائل انڈسٹری آئی نہ ہم موبائل بناتے ہیں، جرم کروانے کے بعد کہا جاتا ہے کہ اس کو روکو۔

اوورسیز پاکستانیوں کو صرف پریشان کیا جا رہا ہے۔ ممبر پی ٹی اے نے بتایا کہ 4 ماہ میں 92 لاکھ 72 ہزار سے زائد ڈیوائسز پی ٹی اے نے رجسٹر کی ہیں۔ گزشتہ 3 ماہ میں 6 لاکھ 63 ہزار سے زائد نجی استعمال اور 9 لاکھ سے زائد کمرشل ڈیوائسز رجسٹرڈ کی گئیں۔قائمہ کمیٹی نے پی ٹی اے اور ایف آئی کو مل کر کام کرنے اور اس چوری اور فراڈ کو روکنے کے لیے بہترین لائحہ عمل اپنانے کی تجویز دی ہے۔