پاک فوج اور دیگر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی وجہ سے پی ٹی ایم پر پابندی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت

پشتون تحفظ مومنٹ کی جواب جمع کروانے کے لیے مہلت کی استدعا ہائی کورٹ میں منظور۔ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پی ٹی اے اور پیمراکو دوبارہ نوٹس جاری، جواب طلب کر لیا گیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ پیر 3 جون 2019 12:20

پاک فوج اور دیگر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی وجہ سے پی ٹی ایم پر ..
اسلام آباد(اردوپائنٹ اخبارتازہ ترین۔3جون2019) پاک فوج اور دیگر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی وجہ سے پشتون تحفظ مومنٹ پر پابندی کی درخواست پر اسلام اآبادہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔ پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کی درخواست کرنے والے درخواست گزار نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پشتون تحفظ مومنٹ، علی وزیر اور محسن داوڑ نے پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ مومنٹ، علی وزیر اور محسن داوڑ کو بھی نوٹس بھیج دیا ہے اورکیس کی سماعت 13جون تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص کی آزادی ہے تو دوسرے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہارِ رائے لامحدود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پشتون تحفظ مومنٹ کر پابندی کی درخواست پر سماعت کے دوران پی ٹی ایم نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی جس پر ہائیکورٹ نے سماعت13جون تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پی ٹی اے اور پیمراکو دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ہین اس کے ساتھ عدالت نے پشتون تحفظ مومنٹ، علی وزیر اور محسن داوڑ کو بھی نوٹس بھیجا ہے اور جواب طلب کیا ہے۔ یاد رہے کہ 26مئی کو علی وزیراور محسن داوڑ نے ساتھیوں سمیت پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا اور محسن داوڑ نے فرار ہونے کے بعد وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان اور فوج کے خلاف باتیں کی تھیں۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور افغام میڈیا پر بھی پی ٹی ایم کے حق میں جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنے والے چینل کو انٹرویو دینے اور میڈیا پر پاکستان کے خلاف بولنے کی وجہ سے پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ مین جمع کروائی گئی ہے۔