ایدھی فاؤنڈیشن کا ایمبولینس سروس نہ دینے کا فیصلہ

محکمہ انسداد تجاوزات نےکراچی میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تین مراکز کے کچھ حصوں اور زخمیوں کو اسپتال لے جانے کے لیے کھڑی ایمبولینس کا شیڈ گرا دیا۔ فیصل ایدھی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 15 جون 2019 14:49

ایدھی فاؤنڈیشن کا ایمبولینس سروس نہ دینے کا فیصلہ
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جون 2019ء) : بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے ملک کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے تین مراکز کے کچھ حصوں اور شہر کی دس مختلف جگہوں پر موجود حادثے کی صورت میں زخمیوں کو اسپتال لے جانے کے لیے کھڑی ایمبولینس کا شیڈ گرا دیا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انسداد تجاوزات کچھ عرصے سے شہر میں تجاوازت ہٹانے کی مہم چلا رہا ہے۔

مہم کے دوران شہر کی تاریخ ایمپریس مارکیٹ کی 1100 دکانوں مسمار کیا گیا۔کئی علاقوں میں گھروں اور دکانوں کے کچھ حصے جب کہ کہیں کہیں پوری پوری کالونی کو ہی مسمار کر دیا۔حال ہی میں کراچی سرکولر کی زمین خالی کرانے کے لیے غریب آباد اور ریلوے کالونی میں کئی گھروں کو کمل طور پر مسمار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے نے ایدھی فاؤنڈیشن کے ٹاور کے ریجنل آفس، کلفٹن مرکز اور سٹار گیٹ کے مراکز کے باہر لگے شیڈ کو بھی تجاوزات قرار دے کر مسمار کر دیا ہے۔

عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کے مطابق اب کراچی میں کسی بڑے حادثے یا قدرتی آفت کی صورت میں ایدھی ایمبولینس شہریوں کی مدد کے لیے نہیں جا سکتی۔بقول فیصل ایدھی ان مراکز اور ایمبولینس بوتھ پر ایمبولینس کو ہدایت دینے والا مواصلاتی نظام نصب تھا جو ان بوتھ کو مسمار کرنے سے تباہ ہو گیا،اب ایدھی مرکز ٹاور سے شہر بھر میں موجود ایمبولینس سے رابطہ کرکے انہیں ہدایت جاری کرنے کی سہولت اب ممکن نہیں۔

فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ جب ایمرجنسی میں کوئی ایدھی کی ہیلپ لائن پر فون کرتا ہے تو وہ فون ایدھی مرکز ٹاور میں وصول کیا جاتا ہے،جہاں سے ہمارے رضاکار ایدھی کی وائرلیس سروس جو ہر ایک ایمبولینس میں نصب ہے۔ایمبولینس ڈرائیور سے رابطہ کر کے انہیں ہدایت دیتا ہے کہ کہاں جانا ہے اور کتنی جلدی جانا ہے۔اگر کوئی بڑی ایمرجنسی ہوتی ہے تو ایک سے زائد ایمبولینس بھیجنے کے لیے اسی مواصلاتی نظام کے ذریعے سے رابطہ کیا جاتا تھا۔مگر یہ نظام اب 70 سے 80فیصد تباہ ہو چکا ہے۔فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ اس لیے شہر میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔