انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب نے جیلوں میں ہیپا ٹائٹس اور تپ دق کے مریض قیدیوں کی تعداد میں اضافہ کا سخت نوٹس لے لیا

پیر 17 جون 2019 13:19

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2019ء) انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ نے صوبہ کی بعض جیلوں میں ہیپا ٹائٹس اور تپ دق کے مریض قیدیوں کی تعداد میں اضافہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صوبہ بھر کی جیلوں کے سپرنٹنڈنٹس سے ان امراض میں مبتلا قیدیوں کی تعداد اور علاج معالجہ کی سہولیات بارے فوری تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے جس کی روشنی میں جیلوں میں ان امراض کی بڑھتی ہوئی شرح کا جائزہ لینے کے بعد اس کے تدارک کیلئے ہنگامی بنیادوں پر موزوں اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ ان امراض کو مزید پھیلنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ ہیپا ٹائٹس اور تپ دق جیسی مہلک امراض میں مبتلا قیدیوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

محکمہ جیل خانہ جات کے ذرائع نے بتایاکہ صوبہ کے بعض شہروں میں جیلوں میں قید حوالاتیوں و قیدیوں اور سنگین جرائم میں ملوث ملزمان و مجرمان میں ہیپا ٹائٹس اور تپ دق کی بیماری کی بڑھتی ہوئی شرح کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا گیا ہے اور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کی جانب سے تمام ڈویژنز کے ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور تمام اضلاع میں قائم سنٹرل وڈسٹرکٹ جیلوں کے سپرنٹنڈنٹس کے نام جاری مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کو صاف ستھرا اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ماحو ل فر اہم کیا جائے تاکہ قیدیوں میں ہیپا ٹائٹس اور تپ دق جیسی موزی بیماریوں کا پھیلائو روکنے میں مدد مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے تمام جیلو ں کے میڈیکل افسران کو بھی ہدایت کی کہ وہ واضح کریں کہ ان بیماریوں کا پھیلائو کیوں ہو رہا ہے اور ان کا تدارک کس طرح ممکن ہے نیز اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے ساتھ انٹر ایکشن کر کے انہیں حفاظتی، احتیاطی و تدارکی تدابیرسے بھی آگاہ کیا جائے۔انہوںنے بتایا کہ رپورٹس ملتے ہی تمام جیلوں میں محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب سمیت ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے تعاون سے جیلوں میں فری سکریننگ کیمپ منعقد کئے جائیں گے جن میں جیلوں کے تمام قیدیوں کے ضروری ٹیسٹ کرنے سمیت انہیں فوری علاج معالجہ کی سہولت بہم پہنچائی جائے گی نیز اگر ضرورت محسوس ہوئی تو بیماری کی نوعیت کے مطابق زیادہ بیمار قیدیوں کو ہسپتالوں کے جیل وارڈز میں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ انہیں برو قت علاج معالجہ کی بہترین سہولیات دستیاب ہو سکیں۔

متعلقہ عنوان :