قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہنزہ کیمپس میں ’’ بد عنوانی کے خلاف آگاہی پروگرام ‘‘ سیمینار

بدھ 19 جون 2019 16:22

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2019ء) قومی احتساب بیورو گلگت بلتستان اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہنزہ کیمپس کے اشتراک سے کیمپس میں ایک سیمنار ’’ بد عنوانی کے خلاف آگاہی پروگرام ‘‘منعقد ہوا۔ اس سیمنار کو منعقد کرنے کا مقصد طلبا و طالبات سیمت زندگی کے تما م شعبو ں سے تعلق رکھنے والے آفراد کو کرپشن کے بارے میں آگاہی دینا اور کرپشن کے روکے تھام میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا تھا۔

اس پروگرام کے بعد کے آئی یوہنزہ کیمپس سے جاپان چوک ہنزہ تک ’’ سے نو ٹو کرپشن‘‘ کے نام پہ ایک ریلی بھی نکالی گئی جس میں کے آئی یوہنزہ کے طلبا کے علاوہ گلگت بلتستان نیب کے اعلیٰ عہداران نے شرکت کی۔ اس سیمنار میں گلگت بلتستان کے مشہور خطیبوں کو مدعو کیا گیا تھا جن میں شیخ مرزا علی، الوعظ سیعد شفا جان اور عزیز علی داد شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس سیمنا ر کے مہما ن خصوصی ڈائریکٹر نیب گلگت بلتستان ناصر جنجو کے علاوہ ہنزہ سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہ حائے زندگی کے افراد، گلز ڈگری کالج علی آباد کے طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر ڈائریکٹر نیب ناصر جنجوا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس پروگرام کو منعقد کرنے کا مقصد سماج میں کرپشن کی حوصلہ شکنی کرنا اور آنی والی نسلوں کو اس وباء کے بارے میں آگاہی دینا ہے کیونکہ 70سال گزرنے کے باوجود کرپشن کی وجہ سے ہماری قوم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل نہ ہو سکی۔ ایک دور تھا جب پاکستان نے 1963میں 12کروڈ کا قرضہ جرمنی کو دیا تھا جو آج دنیا کا تیسر ا بڑا معشیت ہے۔

اور آج ہم اسی بد عنوانی کی وجہ سے پیچھے رہے گئے۔ اس موقع پر الواعظ سیعد شفا جان نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن معاشرے کاا خلاقی بگاڑ کا نام ہے اور اخلاق سے ہی معاشروں میں کردار سازی ہوتی ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی حیشت رکھتی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ ہمارئے قوم عقائد اور عبادات میں مظبوط ہیں لیکن ان عقائد و عبادات کو عملی جامہ پہنانے میں کمزور ہے جس کی وجہ سے ہم معاشرتی بد اخلاقی کا شکار ہیں، ہم نے ہمیشہ اخلاق کو دوسروں کی ذ مہ د اری سمجھی ہے اور ہماری تربیت دینے کا معیار بھی یہی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شیخ مرزا علی کا کہنا تھا کہ ہم ایسے معاشرئے میں رہتے ہیں جس میں کرپشن کی حکمرانی اور بول بالاہے۔ انسان پیداشی طور پر کرپٹ نہیں ہوتا بلکہ معاشرتی تربیت اسے کرپٹ بنا دیتی ہے۔قرآن پاک اور حدیث نے ہر جگہ بد عنوانی کی حوصلہ شکنی کی ہے اور اسے معاشرتی اور نفسیاتی برائی قرار دیا ہے۔کرپشن اجارہ داری کی ایک بیج ہے جو ظلم وجبر، حسد، دشمنی،حق تلفی جیسے کئی مہلک معاشرتی بیماریوں کو جنم دیتی ہے۔

حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کو ضائع کرنا اور ہنزہ کو حق نمائندگی سے محرم رکھنا بھی کرپشن کی ایک صورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ آنے والے وقتوں میں ہم سب مل کر کرپشن کا مقابلہ کر سکیں۔ اس موقع پر عزیز علی داد کا سیمنار سے خطاب کرتے ہو کہنا تھا کہ کرپشن عمرانی اور نفساتی مسئلہ ہے، کر پشن کے بہت سارے سرچشمے ہیں جس میں ذہنی بدعنوانی معاشرتی بدعنوانی کو جنم دیتی ہے کیونکہ ہمارا معاشرتی اور معاشی ساکھ زرعی ہے اورہما رے جذبات اور خیالات صنعتی ہیں۔

ہم نے اپنی آنے والی نسل کو کرپشن وراثت میں دی ہے جسکی وجہ سے نئی نسل نہ روایت پسند بن سکتی ہے اور نہ ہی جددت پسند۔ ہمیں اصلاحی طور پر معاشرے کی تربیت کرنی ہوگی تاکہ آنے والی نسلوں کو بہتر راہ مل سکے۔ پروگرام کے شروع میں ڈائریکٹر قراقرم یونیورسٹی ہنزہ کیمپس رحمت کریم نے پروگرام میں آئے تما م مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور سیمنار کے مقاصد سے آگاہ کیا۔