جارجیا،پرتشدد مظاہرے کے بعد پارلیمانی اسپیکر سے جبری استعفیٰ لے لیا گیا

جارجیا کے صدر سلوم زورابشویلی نے روس کو دشمن اور قبضہ کرنے والا قرار دیدیا

ہفتہ 22 جون 2019 12:28

جارجیا،پرتشدد مظاہرے کے بعد پارلیمانی اسپیکر سے جبری استعفیٰ لے لیا ..
تلبسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2019ء) جارجیا کی پارلیمانی بلڈنگ میں احتجاج کے نتیجے میں 240 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی اراکلی کوباخِدزے سے جبری طور پر استعفیٰ لے لیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرہ روسی قانون ساز کے پارلیمنٹ میں خطاب کے بعد پرتشدد صورت اختیار کر گیا اور مظاہرین نے اسپیکر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

روسی قانون ساز سرگئی گیوریلوف نے اورتھوڈوکس عیسائیوں کے قانون سازوں پر مشتمل اسمبلی سے خطاب کیا۔پولیس نے پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں فائر کی تھیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔واضح رہے کہ جارجیا اور روس کے درمیان 11 سال قبل جنوبی اوسیٹیا خطے پر جنگ ہوئی تھی جس کے بعد سے دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے۔

(جاری ہے)

جارجیا کے صدر سلوم زورابشویلی نے روس کو دشمن اور قبضہ کرنے والا قرار دیا اور کہا کہ ماسکو نے کشیدگی پیدا کی ہے۔دوسری جانب کریملن نے احتجاجی مظاہروں کی مذمت کی۔روس کے وزارت خارجہ نے جارجیا کی اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ہونے والی بہتری کو روکنے کی کوشش کی ہے۔یاد رہے کہ سرگئی گیوریلوف اورتھوڈوکس عیسائیوں پر مشتمل انٹر پارلیمارنی اسمبلی، جسے 1991 میں گریک پارلیمنٹ نے کرسچن اورتھوڈوکس قانون سازوں کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے قائم کیا تھا کے اجلاس میں حصہ لیا۔

جارجیا کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے قانون سازوں نے اسپیکر کی نشست سے ان کے تقریر کرنے کے فیصلے پر احتجاج کی کال دی۔بعد ازاں تقریباً 10 ہزار مظاہرین نے دارالحکومت میں پولیس کے ناکوں کو توڑا اور پارلیمانی اسپیکر اور دیگر سینئر حکام سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔چند مظاہرین نے یورپی یونین کے جھنڈے ہاتھ میں اٹھائے ہوئے تھے جبکہ ان کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر لکھا تھا کہ روس قبضہ کرنے والا ہے۔

اپوزیشن جماعت یورپی جارجیا پارٹی کے قانون ساز گیگو بوکیریا کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باہر ریلی میں جارجیا کی عام عوام موجود ہے۔پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کے قانون سازوں نے کارروائی کو روکتے ہوئے پارلیمانی اسپیکر، وزارت داخلہ اور ریاستی سیکیورٹی سروس کے سربراہ سے سانحے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔بعد ازاں پارلیمنٹ کی کارروائی منسوخ کردی گئی اور سرگئی گیوریلوف واپس روس روانہ ہوئے۔اپوزیشن کے رکن ایلن خوشتاریہ کا کہنا تھا کہ جارجیا کی تاریخ پر یہ زوردار تھپڑ تھا۔سرگئی گیوریلوف نے جھڑپ کا الزام جعلی خبروں کو ٹھہرایا جن کے مطابق وہ 1990 میں جارجیا کے خلاف جنگ کا حصہ رہے تھے۔