فلسطینوں کو ڈالر نہیں آزادی چاہیے،شکری بشارا

فلسطینی وزیرِ خزانہ نے مشرق وسطیٰ میں امن منصوبے کے اقتصادی حصے کو غیر حقیقی قرار دیدیا

پیر 24 جون 2019 15:01

فلسطینوں کو ڈالر نہیں آزادی چاہیے،شکری بشارا
مقبوضہ بیت المدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) فلسطین کے وزیرِ خزانہ نے امریکہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امن کے منصوبے کے اقتصادی حصے کو غیر حقیقی اور فریب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینوں کو ڈالر نہیں آزادی چاہیے فلسطینی وزیرِ خزانہ شٴْکری بشارا نے کہا ہے کہ فلسطینی سنہ 1967 سے پہلے کے آزاد فلسطینی علاقے پر اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے کہا ہم امن چاہتے ہیں تاکہ ترقی کر سکیں اور عالمی طاقتوں کا یہ کہنا کہ ' پہلے ترقی اور پھر امن ایک غیر حقیقی خواب و خیال ہے۔'امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر بحرین میں ہونے والی کانفرنس کے متعلق اپنے ردعمل میں انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کو بحرین میں ہونے والی کانفرنس میں اربوں ڈالرز کے منصوبوں پر بات چیت کی ضرورت نہیں انہوں نے کہاکہ 'سب سے پہلے ہمیں ہماری زمین اور آزادی واپس کی جائے۔

(جاری ہے)

فلسطینی خطے میں امن چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیر کر سکیں۔ انہوں نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بحرین کانفرنس کے موقع پر فلسطین اور اس کے عرب ہمسایہ ممالک کے لیے 50 ارب ڈالرز کی مالیت کے اقتصادی ترقی کے منصوبے کا عرب ممالک میں خیر مقدم نہیں کیا گیا ہے تاہم خلیجی بادشاہتوں اور امارتوں میں اس کا خاموش قسم کا خیر مقدم ہوتا نظر آرہا ہے۔

سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک اس کانفرنس میں شرکت کریں گے لیکن فلسطینی اتھارٹی نے اس کانفرانس کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔فلسطینی وزیرِخزانہ بشارا نے کہا کہ فلسطینیوں کو 'اوسلو ایکارڈ' کے بعد سے امریکہ کے ساتھ کام کا تلخ تجربہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطینیوں کو ملنے والی مالی امداد بھی بند کردی ہے۔فلسطینی وزیر نے کہا کہ کہ ہم اس ڈیل آف دی سینچری کے بارے میں محتاط ہیں اور شک و شبہات رکھتے۔