قطر میں بین الافغان مذاکرات میں طالبان اور افغان وفد کے درمیان ملک میں قیام امن کے روڈمیپ پر اتفاق
دوحہ میں امن مذاکرات کی حمایت، بوڑھے، بیمار اور معذور قیدیوں کی غیر مشروط رہائی، سرکاری اداروں اور عوامی مقامات بشمول سکولوں، مدارس، ہسپتالوں، بازاروں، ڈیموں اور کام کی دیگر جگہوں کا تحفظ یقینی بنانے، سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں اور رہائشی علاقوں ، عوام کی جان و مال کا احترام کرنے، اسلامی اقدار کے عین مطابق خواتین کو سیاسی، سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی حقوق دینے پر بھی اتفاق، کانفرس کا اعلامیہ
منگل 9 جولائی 2019 14:14
(جاری ہے)
کانفرنس میں شریک افغان امن کونسل کی رکن اصیلا وردککے مطابق طالبان کے ساتھ بات چیت میں دونوں جانب سے گلے شکوے بھی ہوئے اور ایک دوسرے پر الزامات بھی لگائے گئے۔افغان وفد میں سول سوسائٹی اور قانون ساز اسمبلی کے خواتین ارکان بھی شامل تھیں۔
اصیلا وردک کے مطابق طالبان کا گلہ یہ تھا کہ اکثر پشتونوں کو حکومت طالبان کے نام پر قید کرتی ہے جبکہ جیلوں میں قید طالبان قیدیوں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف تمام شراکت داروں کے درمیان مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ افغانستان ایک متحد اسلامی ملک ہے جس میں کئی قومیتیں بستی ہیں جبکہ تمام افغان اسلام کی بالادستی، سماجی و سیاسی انصاف، قومی اتحاد اور علاقائی خود مختاری پر متفق ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ افغان قوم نے تاریخ بالخصوص گذشتہ 40 سال کے دوران اپنے مذہب، ملک اورثقافت کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ فریقین نے بین الاقوامی برادری اور علاقائی و داخلی عناصر پر زور دیا کہ وہ افغان اقدار کا احترام کریں جبکہ تمام فریقوں پر زور دیا گیا کہ وہ دھمکیوں، بدلوں اور متنازع الفاظ سے اجتناب کرتے ہوئے نرم الفاظ اور اصطلاحات کا استعمال کریں تاکہ تنازعات اور انتقام کی آگ کو ہوا نہ ملے۔کے شرکاء نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ تمام شرکا دوحہ میں ہونے والے حالیہ امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ پائیدار امن کے لیے سازگار ماحول کی تیاری کے لیے بوڑھے، بیمار اور معذور قیدیوں کی غیر مشروط رہائی،سرکاری اداروں اور عوامی مقامات مثلاً سکولوں، مدارس، ہسپتالوں، بازاروں، ڈیموں اور کام کی دیگر جگہوں کا تحفظ یقینی بنانے،سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں اور رہائشی علاقوں کا احترام کرنے،عوام کی جان اور مال کا احترام کرنے جیسے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اعلامیے میں اسلامی اقدار کے عین مطابق خواتین کو سیاسی، سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی حقوق دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے ۔ ان اقدامات کا مقصد ملک کو جنگ اور اس کے مزید نقصانات، تشدد اور تباہی سے بچانا ہے۔امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ساتویں دور میں چار میں سے تین نکات پر اتفاق ہوا اور اٴْنھیں اٴْمید ہے کہ بہت جلد تمام نکات پر اتفاق ہوجائے گا۔ان چار نکات میں افغانستان سے امریکی اور بیرونی افواج کا انخلا، افغان سرزمین کی امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی، بین الافغان مذاکرات اور جنگ بندی شامل ہیں۔انھوں نے چار میں سے تین نکات پر اتفاق کو بڑی پیش رفت قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یکم ستمبر سے پہلے ان تمام مسائل پر اتفاق ہو سکتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ولادمیر پیوٹن نے پانچویں مرتبہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
-
ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں نوجوان ماڈل سامنے آگئی
-
سعودی عرب میں سب سے بڑے واٹرانٹرٹینمنٹ پارک منصوبے کا اعلان
-
سعودی وفد نے پاکستان کی مہمان نوازی کا کھلے دل سے اعتراف کیا، شہباز شریف
-
غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کی تجاویزپرامریکا کا ردعمل سامنے آ گیا
-
جدہ بندرگاہ پرکوکین سمگل کرنے کی کوشش ناکام، 2 افراد گرفتار
-
اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی
-
اسرائیلی مخالف طلبہ کا احتجاج بیلجیم اورنیدرلینڈزتک پہنچ گیا
-
ایکواڈور کی بحریہ کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ، 2 پائلٹ ہلاک
-
امریکا کا رفح میں اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کی حمایت سے انکار
-
ڈونلڈ ٹرمپ پھر توہینِ عدالت کے مرتکب قرار
-
مئیر لندن نے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.