برطانیہ کا عراق اور افغانستان کو ہزاروں سال قدیم نوادرات واپس کرنے کا اعلان

منگل 9 جولائی 2019 23:39

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2019ء) برطانیہ نے عراق اور افغانستان سے قبضے میں لی گئی قدیم نوادرات ان کے اصل ملک واپس دینے کا اعلان کردیا۔افغانستان بھیجے جانے والی نوادرات میں گندھارا دور کے مجسمے شامل ہیں جو 2002 میں غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے گئے تھے۔اس کے علاوہ عراق واپس بھیجے جانے والی نوادارت میں بین النہرین کی قدیم تہذیب میں مٹی پر کھودی گئیں 154 تحریریں شامل ہیں جو رسم الخط کے ابتدائی طور کی نشانی ہے، انہیں 2011 میں قبضے میں لیا گیا تھا۔

یہ تحریریں قبل مسیح چھٹی اور چوتھی صدی کے درمیان لکھی گئی تھیں، جن میں سے اکثر کا تعلق اریسا گرگ سے ہے، یہ مقام 2003 میں اس وقت دریافت ہوا جب اس کے نوادارت زمینی سطح پر ظاہر ہوئی تھیں۔

(جاری ہے)

ہارٹ وگ فسچر نے کہا کہ ’ برٹش میوزیم عراق اور افغانستان سے لائی گئی نوادرات کی شناخت اور ان کی واپسی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کررہا ہے اور یہ اشیاء حیران کن ہیں‘۔

یہ نوادرات بغداد میں واقع عراق میوزیم کے حوالے کی جائیں گی جو عراق کے اسٹیٹ برائے آثار قدیمہ و ورثہ کا حصہ ہے۔گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی نوادرات اس وقت ملیں جب ہیتھرو ایئر پورٹ پر برطانوی حکام کی توجہ پاکستان کے شہر پشاور سے بھیجے گئے تو 2 لکڑی سے بنے کریٹ پر گئی جنہیں کھولا گیا تو ان میں یہ خوبصورت مجسمے موجود تھے۔ہارٹ وگ فسچر نے بتایا کہ ’ کریٹ میں بودھی ستو کا دھڑ اور مٹی سے بنے 9 سروں کا گروہ موجود تھا جن پر بعد میں رنگ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میوزیم نے ان نوادرات کی واپسی سے قبل ان میں سے کچھ اشیا کی لندن میں نمائش کیلئے نیشنل میوزیم آف افغانستان سے اجازت طلب کی ہے۔برٹش میوزیم آثار قدیمہ کے حکام، کلیکٹرز، ڈیلرز اور قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے پر بھی کام کررہا ہے جس کا مقصد اسمگل کی گئی اشیاء کی شناخت کرکے مصر اور سوڈان کو واپس کرنا ہے۔

سکیم نے 700 غیر قانونی نوادرات کی شناخت کی ہے جو ماضی میں ان 2 ممالک سے سمگل کی گئی تھیں۔ہارٹ وگ فسچر نے کہا کہ یہ تمام پروجیکٹس اور دنیا بھر میں اس کیلئے برٹش میوزیم جو کچھ کررہا ہے یہ ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔تاہم میوزیم کو کچھ متنازع اشیا ان کے اصل ممالک کو واپس نہ کرنے پر تنقید کا سامنا رہا ہے جن میں پارتھینون ماربلز قابل ذکر ہیں، انہیں ایلگن ماربلز کے نام سے بھی جانا ہے اور یونان طویل عرصے سے ان کی ملکیت کا دعویٰ کررہا ہے۔