امریکہ میں تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن،ہزاروں افرادگرفتار

عدالتی احکامات کے باوجود غیرقانونی تارکین کی دس شہریوں میں مقیم بڑی تعدادکے خلاف کارروائی جاری

اتوار 14 جولائی 2019 12:05

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2019ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد تارکین وطن کے خلاف اتوار سے ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کردیاگیا۔ کریک ڈاؤن کا بنیادی مقصد جنوبی امریکہ سے پناہ گزینوں کی آمد کو روکنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کررہے ہیں۔

جاری کردہ احکامات کے تحت کارروائی امریکہ کے دس شہروں میں کی جارہی ہے جہاں عدالتی احکامات کے باوجود غیرقانونی تارکین کی بڑی تعداد مقیم ہے اور اس نے امریکہ کو خیرباد نہیں کہا ۔امریکی صدر پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم غیرقانونی طور پر آباد افراد کو قانونی طور پر اس لیے نکال رہے ہیں کہ امریکہ کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرسکیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل کی جانے والی بڑی کارروائی میں ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ صدر ٹرمپ کے واضح اعلان کے بعد ڈیمو کریٹس میئرز نے تارکین وطن کے حقوق سے متعلق آگاہی کے لیے بھرپور تشہیری مہم چلائی ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیموکریٹس قانون سازوں نے تارکین وطن کو باقاعدہ سبق پڑھایا کہ وہ کسی ایمیگریشن افسر کے لیے اپنے بند دورازے نہ کھولیں اور وکیل کی مشاورت کے بغیر کسی کاغذ پہ دستخط بھی نہ کریں۔

صدر ٹرمپ نے چار سال قبل بھی غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے سخت گیر مؤقف اپنایا تھا اور اس وقت بھی وہ اپنی پالیسی میں اس حوالے سے سخت دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس یقین رکھتے ہیں کہ امریکی صدر کے اعلان کے نتیجے میں مزید بچے اپنے والدین سے جدا ہوں گے۔میکسیکو کی حکومت نے اس صورتحال میں اعلان کیا ہے کہ کریک ڈاؤن کی زد میں آنے والے شہریوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے اقدامات وہ کرے گی۔امریکہ میں کام کرنے والی انسانی حقوق اور سماجی انصاف کی تنظیمیں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔