کئی سالوں بعد کیمرون میں ایک خفیہ جرمن فوجی مشن کا اختتام

جرمن فوج کی طرف سے دوسرے ممالک کی کمزور افواج کو مدد فراہم کرنا ایک اچھا اقدام ہے، وسطی افریقی پارلیمانی گروپ

جمعہ 19 جولائی 2019 16:45

یوآندی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) جب یہ اعلان ہوا کہ جرمنی کیمرون میں اپنا فوجی مشن ختم کرنے جا رہا ہے تو بہت سے لوگ حیران ہوئے۔ اراکین پارلیمان کو بھی علم نہیں تھا کہ افریقہ کے جنگ زدہ ملک کیمرون میں جرمن فوجی بھی موجود ہیں۔صرف کیمرون ہی نہیں بلکہ افریقہ کے دو دیگر ملکوں تیونس اور نائیجر میں بھی جرمن فوجی تعینات ہیں۔

ان ممالک میں جرمنی کے فوجی اور پولیس کے تربیتی مشن کام کر رہے ہیں اور ایسے کسی فوجی مشن کی پارلیمان سے منظوری بھی ضروری نہیں ہے۔جرمن وزارت خارجہ کاجرمن ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہناتھا کہ اگر تربیتی فوجی کسی پرامن ملک میں بھیجے جا رہے ہیں اور وہ وہاں براہ راست کسی مسلح تنازعے کا حصہ بھی نہیں بننے جا رہے تو ایسی صورت میں حکومت کے لیے لازمی نہیں کہ وہ اس مشن کی پارلیمان سے منظوری حاصل کرے۔

(جاری ہے)

یہاں تک کہ ایسی صورتحال میں حکومت منتخب پارلیمانی ڈپٹی کو بھی مخصوص معلومات فراہم کرنے کی پابند نہیں ہے۔ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وسطی افریقی پارلیمانی گروپ کے ترجمان کرسٹوف ہوفمان کے مطابق انہیں اس حکومتی طریقہء کار سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق جرمن فوج کی طرف سے دوسرے ممالک کی کمزور افواج کو مدد فراہم کرنا ایک اچھا اقدام ہے۔

ان کا کہناتھا کہ کمیرون میں چار برس پہلے مشن کا آغاز کیا گیا تھا، اس وقت شمالی کیمرون میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مسائل کھڑے ہو رہے تھے۔ میرے خیال سے کیمرون کو دہشت گردی کے خلاف مدد کرنا ایک انسانیت پسندانہ عمل ہے۔لیکن اس دوران کیمرون میں صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے۔ ہوفمان کا کہنا تھاکہ اصل میں وہاں جرمن مشن دو برس پہلے ہی ختم ہو جانا چاہیے تھا، جب کیمرون کے جنوب مغرب میں انگلش اور فرانسیسی زبان بولنے والی برادریوں میں مسلح تنازعے کا آغاز ہوا تھا۔