ماں کا دودھ پلا کر ہر سال لاکھوں بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں ‘پرنسپل جنرل ہسپتال

نومولود کو انفیکشن سے بچانے اور قوت مدافعت بڑھانے کیلئے دی جانے والی ویکسینز ماں کے دودھ کا متبادل نہیں ہو سکتیں‘الفرید ظفر

ہفتہ 17 اگست 2019 17:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2019ء) پرنسپل پی جی ایم آئی و لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر الفرید ظفر نے کہا کہ ماں کا دودھ پلا کر ہر سال لاکھوں بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں ،نومولود کو انفیکشن سے بچانے اور قوت مدافعت بڑھانے کیلئے جتنی بھی ویکسینز دی جائیں وہ ماں کے دودھ کا متبادل نہیں ہو سکتیں اوردودھ پلانے سے ماں اور بچے کے درمیان قربت اور محبت کا گہرا تعلق بھی پروان چڑھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے عین مطابق اب جدید سائنسی تحقیق بھی اس امر کی تصدیق کر چکی ہے کہ ماں کے دودھ کا کوئی اور نعم البدل نہیں ،اسی لیے ایک مخصوص مدت تک دودھ پلانے کے اسلامی حکم کے پیچھے کئی ایک حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ اس عرصے کے دوران خود بخود خاندانی منصوبہ بندی ممکن ہو جاتی ہے جبکہ صرف پاکستان میں 40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں یہی کمی ماں کا دودھ پورا کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں بریسٹ فیڈنگ کے فروغ کیلئے بھرپور طریقے سے آگاہی مہم چلانا چاہیے تاکہ والدین اپنے شیر خوار بچے کو فارمولہ ملک کی بجائے ماں کے دودھ کو ترجیح دیں۔ ماں کا دودھ نو مولود کے دماغ ، آنکھوں ،خون کی نلیوں اور ہڈیوں کی نشوونما کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،اس دودھ میں انفکیشن کو کنٹرول کرنے والی پروٹین موجود ہوتی ہے جو بچے کو وائرل انفکیشن سے محفوظ رکھنے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں اور انرجی سے بچاؤ میں بھی مدد دیتی ہے ۔

پرنسپل کا کہنا تھا کہ بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینے کیلئے سرکاری سطح پر کئی ایک اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس میں سر فہرست سرکاری و غیر سرکاری دفاتر و اداروں میں کام کرنے والی خواتین کیلئے بریسٹ فیڈنگ کارنرز کا قیام عمل میں لانا ہے تاکہ ملازمت پیشہ خواتین کو سہولت حاصل ہو سکے۔پروفیسر الفرید ظفر کا مزید کہنا تھا کہ پیدائش کے فورا بعد بچے کو ماں کا دودھ دینا چاہئے تاکہ اس میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت پیدا ہو سکے۔ اس حوالے سے صرف ماں ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کی ذمہ داری ہے کہ شیرخوار کو دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ مستقبل میں ایک صحت مند قوم تیار ہو سکے۔