ایف بی آر نے ٹیکس سے متعلق امور کی آٹومیشن اور ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا آسان آن لائن سسٹم متعارف کرا دیا

نئے نظام کے تحت شہری موبائل یا کمپیوٹر کے استعمال کے ذریعے مختصر ترین وقت میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کر سکیں گے، 30 دن میں بائیومیٹرک تصدیق کرانا ہو گی ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی حامد عتیق اور ممبر آئی ٹی محمود اسلم کی مشترکہ پریس بریفنگ

منگل 20 اگست 2019 18:18

ایف بی آر نے ٹیکس سے متعلق امور کی آٹومیشن اور ٹیکس گزاروں کی سہولت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2019ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس سے متعلق امور کی آٹومیشن اور ٹیکس گزاروں کو سہولیات دینے کے سلسلہ میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا آسان آن لائن سسٹم متعارف کرا دیا۔ نئے نظام کے تحت شہری موبائل یا کمپیوٹر کے استعمال کے ذریعے مختصر ترین وقت میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کر سکیں گے۔

ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی حامد عتیق اور ممبر آئی ٹی محمود اسلم نے منگل کو یہاں ایف بی آر ہائوس میں ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں نئے آن لائن سسٹم کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کرنے کے طویل نظام کو انتہائی آسان اور سہل آن لائن نظام سے تبدیل کر دیا گیا ہے، نیشنل ٹیکس نمبر کے حامل ہی سیلز ٹیکس میں رجسٹر ہو سکیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کے ذریعے ریٹیلرز اور مینوفیکچررز کی بنیادی معلومات درکار ہوں گی۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر کے اجراء کے بعد متعلقہ فرد کو نادرا کے ای سہولت سینٹر سے بائیو میٹر تصدیق کرانا ہو گی۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ درخواست دینے کے بعد 30 دن کے اندر بائیو میٹرک ویریفیکیشن نہ کرانے والوں کا اکائونٹ ڈی ایکٹیو کر دیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایف بی آر آٹو میشن اور شفافیت کی راہ پر گامزن ہے، سیلز ٹیکس کی خود کار رجسٹریشن کا طریقہ کار متعارف کرایا جا رہا ہے، اب لوگ فون یا کمپیوٹر سے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کرا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص، کمپنی آن لائن سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن خود گھر بیٹھے کرا سکیں گے، اس کیلئے کاغذات کی شرائط کو محدود کر دیا گیا ہے جبکہ درکار ضروری کاغذات سکین کرکے اپ لوڈ کئے جا سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک ویریفیکیشن کسی بھی نادرا کے ای سہولت سینٹر سے 30 دنوں میں کرائی جا سکے گی۔ رجسٹریشن کے وقت افراد کو این آئی سی نمبر جبکہ کمپنیز کو این ٹی این نمبر درج کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فائلرز کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جو ماضی میں 10 سے 15 لاکھ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی سہولت کیلئے ایف بی آر کے عملہ کے عمل دخل کو کم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور آٹومیشن اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی موبائل ایپ کے ذریعے اب اپنے ٹیکس کی انوائس بھی چیک کر سکتے ہیں جبکہ ایف بی آر نے شہریوں کی سہولت کیلئے سیلز ٹیکس پر 5 فیصد کیش بیک دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح کیو آر کوڈ سکین کرکے اب کوئی بھی شہری یہ معلوم کر سکتا ہے کہ اس نے جس دکاندرار سے خریداری کی ہے وہ اس سے وصول کردہ ٹیکس ایف بی آر کو جمع کراتا ہے یا نہیں۔

اس طرح شہری اسی ایپ کے ذریعے ایس ٹی آر این نہ رکھنے والی دکانوں کے خلاف شکایت بھی درج کرا سکتے ہیں کیونکہ سیلز ٹیکس وصول کرنے والوں کے پاس ایس ٹی آر این ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنک اکائونٹس، پراپرٹی کے لین دین و دیگر کاروباری سرگرمیوں کے علاوہ سفری اخراجات کی معلومات کی بنیاد ایف بی آر نے ایک لاکھ لوگوں کو نوٹسز جاری کئے ہیں جبکہ اگلے مرحلہ میں مزید 10 لاکھ لوگوں کو نوٹسز جاری کئے جائیں گے اور اس عمل کو مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی جبکہ اس سے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔