لکی مروت سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ،صوبے بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 45 ہوگئی

پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے ،پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے، ایمر جنسی آپریشن سنٹر

بدھ 4 ستمبر 2019 16:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2019ء) خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے جس کے بعد صوبے بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 45 ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، پولیو سے متاثرہ بچی کی عمر 5 ماہ ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق متاثرہ بچی کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے، بچی کے نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کو بجھوائے گئے تھے جس میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ۔

ضلع لکی مروت میں اس سے قبل دو پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ صوبے میں بنوں ڈویژن سب سے زیادہ متاثرہ ہے جہاں رواں سال اب تک 30 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان لکی مروت اور بنوں کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو پولیو کے حوالے سے ناقص کارکردگی پر عہدوں سے ہٹا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا کے بعض دیگر اضلاع سے بھی پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں شانگلہ میں ایک، ڈی آئی خان میں ایک، تورغر میں 5، ہنگو میں دو اور چارسدہ سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جبکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں خیبر سے ایک، باجوڑ سے ایک اور شمالی وزیرستان سے 8 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر کامران احمد آفریدی کا کہنا ہے کہ پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے جب کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے، والدین گمراہ کن پروپیگنڈا پر کان نہ دھریں۔انہوںنے کہاکہ تمام چیلنجز کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے تاہم والدین اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون ناگزیر ہے۔