برطانیہ میں ایرانی سفیر طلب، آئل ٹینکر سے متعلق یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کی مذمت

ایران نے ادریان داریا سے متعلق کرائی گئی یقین دہانیوں کی مکمل بے توقیری کی ہے،برطانوی وزیرخارجہ

بدھ 11 ستمبر 2019 13:25

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2019ء) برطانیہ نے لندن میں متعیّن ایرانی سفیر کودفتر خارجہ میں طلب کیا ہے اور ان سے آئل ٹینکر سے متعلق یقین دہانیوں کی خلاف ورزی پر سخت احتجاج کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران نے برطانیہ کو تیل بردار جہاز ادریان داریا1 سے متعلق یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ شام پرعاید یورپی یونین کی پابندیوں کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے ایک بیان میں کہا کہ ایران نے ادریان داریا سے متعلق کرائی گئی یقین دہانیوں کی مکمل بے توقیری کی ہے۔انھوں نے ایران پر ٹینکر پر لدے تیل کو شام میں منتقل کرنے سے متعلق وعدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔انھوں نے کہاکہ تیل کی ( شامی صدر بشارالاسد کی) سفاک نظام کو فروخت ایرانی حکومت کے روایتی کردار کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

اس نے یہ علاقائی سلامتی کو تہس نہس کرنے کے لیے وضع اور اختیار کررکھا ہے۔برطانیہ نے کہا کہ وہ ا س ماہ کے آخر میں اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائے گا۔نئی سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق ایرانی آئل ٹینکر شام کے ساحلی علاقے میں بدستور موجود ہے۔اس جہاز پر اکیس لاکھ بیرل خام تیل لدا ہوا ہیاور اس کی مالیت تیرہ کروڑ ڈالر بتائی گئی تھی۔چار جولائی کواس آئیل ٹینکر(سابق نام گریس اوّل) کو جبل الطارق میں برطانیہ کی شاہی بحریہ نے یورپی یونین کی شام پرعاید پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں تحویل میں لے لیا تھا۔

اس کے دو ہفتے کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب نے خلیج میں برطانیہ کے ایک پرچم بردار جہاز کو پکڑ لیا تھا اور ابھی تک اس کو نہیں چھوڑا ہے۔جبل الطارق کے ایک جج نے پندرہ اگست کو ایرانی آئل ٹینکر کو چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور اس کے بعد جبل الطارق کے حکام نے اس شرط پر اس کو چھوڑنے کا حکم دیا تھا کہ اس پر لدے تیل کو شام نہیں بھیجا جائے گا۔ایرانی حکام نے گذشتہ ہفتے یہ کہا تھا کہ اس پر لدے تیل کو کسی نامعلوم خریدار کو فروخت کردیا گیا ہے۔

اس آئیل ٹینکر کے معاملے پر امریکا اور ایران کے درمیان بھی محاذ آرائی جاری ہے۔امریکا نے الزام عاید کیا کہ سپاہِ پاسداران انقلاب ایران نے شام کو ایرانی تیل بھیجنے کے لیے غیر قانونی طور پر امریکا کے مالیاتی نظام تک رسائی کی کوشش کی تھی۔