قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت میں 35گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے

جمعہ 27 ستمبر 2019 15:14

قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت میں 35گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2019ء) ماڈل قندیل بلوچ کو 16جولائی 2016ء کو مظفرآباد ملتان کے علاقے میں قتل کیاگیاتھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد بھائیوں نے موقف اختیار کیاتھا کہ ہم نے اسے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے۔ قندیل بلوچ کے قتل کامقدمہ 16جولائی 2016 ء کواس کے والد عظیم ماہڑہ کی مدعیت میں تھانہ مظفرآباد میں درج کیاگیاتھا۔

کیس میں کل35گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے اوران کے بیانات پر جرح بھی ہوئی۔یہ مقدمہ 3اگست2019ء کو ماڈل کورٹ میں منتقل ہوا جہاں روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی گئی۔ ملزم وسیم کیس کے شروع دنوں سے ہی گرفتار اور جیل میں قید ہے، ماڈل کورٹ نے 17 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی، جبکہ سیشن کورٹس نے 18 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کیں تھیں،مقدمہ کے ایک اور مفرور ملزم و مقتولہ کے بھائی عارف کے خلاف کوئی رپورٹ عدالت جمع نہیں ہوئی تھی، پولیس نے 512 کے تحت ملزم عارف کے خلاف کوئی رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی،کیس کے گواہوں میں مقتولہ کے والد عظیم ماہڑہ ، والدہ انور بی بی، کئی رشتے دار، ڈی ایس پی عطیہ جعفری، انسپکٹر الیاس حیدر ،سب انسپکٹر نور اکبر،سب انسپکٹر کرم حسین، پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر غلام یسین، موبائل سی ڈی آر رپورٹ کی فرانزک کرنے والے سائنٹسٹ جن میں ذیشان اور مغیث شامل تھے۔

(جاری ہے)

ان گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔