نئی کالونیاں شہر کے قریب اورزرخیز زرعی زمینوں کی بجائے بنجراورریتلے علاقوں میں بنانے کے قوانین لانے کی ضرورت ہے ، ڈاکٹرعبدالواحد

بدھ 2 اکتوبر 2019 17:03

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2019ء) نئی کالونیاں شہر کے قریب اورزرخیز زرعی زمینوں کی بجائے بنجراورریتلے علاقوں میں بنانے کاقانون لانے کی ضرورت ہے، ماحولیاتی ،آبی، سمعی آلودگی اورکنکریٹ کی بے تحاشہ فلک بوس عمارتوں کی تعمیر اور بڑھتی ہوئی آبادی نے ماحول کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے جبکہ عوام کوکرہ ارض اورزندگیوں کونقصان پہنچانے والی ان آلودگیوںسے آگاہی ہی نہیں دی گئی اورشہرکے قریب سے درختوں کابے دریغ کاٹنا مستقبل میں ایک بڑے المیئے کوجنم دے رہاہے ۔

اس بات کا اظہار پروفیسرڈاکٹرعبدالواحد چیئرمین انوائرمینٹ سائنسز بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔انھوں نے کہاکہ ماحولیاتی ،آبی، سمعی آلودگی اورکنکریٹ کی بے تحاشہ فلک بوس عمارتوں کی تعمیر اور بڑھتی ہوئی آبادی نے ماحول کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے جبکہ عوام کوکرہ ارض اورزندگیوں کونقصان پہنچانے والی ان آلودگیوںسے آگاہی ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے نئی کالونیاں بغیرکسی پلاننگ کے بن رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث موسموں کی شدت میں اضافے کی وجہ سے جلد کے کینسر اورسفید موتیا سمیت آنکھوں کی دیگر بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔انھوں نے کہا کہ شہروں کے قرب وجوار میں درختوں کا بے دریغ کٹائو مستقبل میں ایک بڑے المیئے کوجنم دے رہاہے،جب درخت کم ہوں گے گرمی بڑھے گی توآندھیاںزیادہ آئیں گی گردوغبار اوپرکی فضامیں جائے گا فضامیں جانے والی آلودگی سًلفر اورکاربن گیسز کے ساتھ اووزون کی تہہ کو زیادہ تیزی سے متاثرکرے گی۔

درختوں کے کاٹنے اورماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے جنگلی حیات شدیدمتاثرہورہی ہے ۔بہت سے پرندے نایاب ہوچکے ہیںکچھ کی نسلیں معدوم ہورہی ہیں۔ہمیں نئی کالونیاں شہر کے قریب اورزرخیز زرعی زمینوں کی بجائے بنجراورریتلے علاقوں میں بنانے کاقانون لاناہوگا ۔ڈاکٹرعبدالواحدنے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے فصلوں ،درختوں پرکیڑوں کاحملہ زیادہ ہورہاہے ۔

زمین کاماحول تبدیلی ہونے کی وجہ سے فصلوں خصوصاًًکپاس وغیرہ کیلئے موزوں علاقے بدل جائیںگے ہوسکتاہے کہ ملتان اورگردونواح میں کپاس کی کاشت ختم ہوجائے ۔انہوںنے کہاکہ محکمہ جنگلات اورمحکمہ ماحولیات کونچلی سطح پرکام کرنے کی ضرورت ہے یونین کونسل بلکہ گائوں کی سطح پراس کی تعلیم وتربیت کابندوبست کرنے سے ہی ہم مستقبل کے خطرات سے بچ سکیں گے ہرطالب علم کیلئے درخت لگانااورگردونواح کے لوگوں کے لئے اس کی حفاظت کرنالازمی قراردیدیاجائے شہرکی تمام سڑکوں پرسٹریٹ لائٹس کے پولز کی طرح درخت لگائے جائیں اورغیرملکی درختوں کی بجائے مقامی موسم اورماحول دوست سوانجنا ،کیکر ،شیشم ،شریں،سکھ چین ،آم،نیم، اورپیلوں جیسے درخت لگانے چاہیے جہاں نیم کادرخت ہوگاوہاں 50فٹ تک کیڑے مکوڑے دوربھاگتے ہیں ۔

پروفیسرڈاکٹر عبدالواحدنے کہاکہ شہروں اورگردونواح میں آلودہ پانی جوسیوریج کابھی ہوسکتاہے یاسیوریج کے پانی کونہروں اوردریائوں میں ڈالنے سے بھی ہورہاہے اس سے سبزیاں پھل کاشت ہورہے ہیں جس کی وجہ سے معدے کی بیماریاں بہت بڑھ رہی ہیں۔سبزیوں اورپھلوں پرسپرے کیاجاتاہے جس کااثر ختم ہی نہیں ہوتا ،پھیپھڑوں ،ناک کان اورگلے کی بیماریاں بھی ماحولیاتی آلودگی سے بڑھ رہی ہیں حکومت کوچاہیے کہ وہ ہرگھر کے لئے ایک سے زیادہ گاڑی رکھنے پرپابندی لگادے، جودھواں والی سواری ہو اس پربھاری جرمانہ ہو،جوانڈسٹری آلودگی پھیلائے اس پربھاری جرمانہ اوردوسری دفعہ خلاف ورزی پراس کوزبردستی بندکرادیاجائے ورنہ ہماری آئندہ نسلیں شدیدخطرات سے دوچار ہورہی ہیں ۔

ہرانڈسٹری کیلئے ری سائیکلنگ پلانٹس لگانالازمی قراردیاجائے۔شہروں میںموجود فونڈریاں ،ٹینریاں اورماربل فیکٹریاں شہروں سے باہر منتقل کی جائیں اگرایسانہیں کیاجائے گاتوچندسالوں میں ہی ملتان جیسے علاقہ میں سردیاں تقریباًًختم اورگرمی کادورانیہ سال پرمحیط ہونے کے علاوہ یہاںپیداہونے والی فصلیں بھی دیگر علاقوں میں منتقل ہوجائیں گی ۔پروفیسر ڈاکٹرعبدالواحدنے کہاکہ محکمہ ماحولیات کو زیادہ بااختیار بنایاجائے محکمہ جنگلات کاکام دیہی اورشہرکی یونین کونسل کی سطح پرلے آئیں ورنہ ماحولیاتی آلودگی نے خطرہ کی گھنٹی بجادی ہے ۔