مستعفی ہونےوالے ویمنز ٹیم کے سابق کوچ مارک کولز کے ’کارنامے ‘ سامنے آنے لگے

پچ پر موبائل فون استعمال کرتے پائے جا چکے، سابق چیف سلیکٹر سے ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 4 اکتوبر 2019 14:39

مستعفی ہونےوالے ویمنز ٹیم کے سابق کوچ مارک کولز کے ’کارنامے ‘ سامنے ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3اکتوبر2019ء) قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز اپنے عہدے سے دستبردارہوگئے،بنگلہ دیش کےخلاف سیریز کےلئے بیٹنگ کوچ اقبال امام کو ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کردیا گیا ہے۔پی سی بی ترجمان کے مطابق مارک کولز نے نجی مصروفیات کے باعث عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا، مارک کولز آئندہ ہفتے نیوزی لینڈ روانہ ہوجائیں گے۔

مارک کولز نے 2017 ءمیں قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی زمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ مارک کولز کا معاہدہ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2020ءتک تھا۔مارک کولز کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا لطف آیا تاہم اس وقت میرے اہلخانہ کو میری ضرورت ہے، میں نے طویل سوچ بچار کے بعد پی سی بی کو فیصلے سے آگاہ کیا، چیف ایگزیکٹو وسیم خان کے مطابق مارک کولز کے دور میں ویمن ٹیم کی کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری آئی، مارک کولز کے عہدے سے الگ ہونے کا افسوس ہوا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ قومی ویمنز ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز اپنے دور میں کئی تنازعات میں الجھے، اس میں سب سے بڑا واقعہ گذشتہ برس دورئہ سری لنکا کے دوران پیش آیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ ایک میچ میں ٹاس کے وقت وہ پچ پر موبائل فون استعمال کرتے پائے گئے، ریفری نے نوٹس لیتے ہوئے انھیں گراﺅنڈ سے باہر نکال دیا جس پر واپس ہوٹل جانا پڑا،انکا موقف تھا کہ بیٹی کی طبیعت خراب تھی اس لیے گھر والوں سے بات کر رہے تھے۔

ایک میچ میں امپائرز کے مبینہ غلط فیصلوں پر وہ طیش میں آگئے اور متعصب ہونےکا الزام لگا دیا، بات ریفری تک پہنچی، ٹیم مینجمنٹ نے کولز کو پابندی کا شکار ہونے سے بچایا، سری لنکا میں ہی یوم پاکستان کے حوالے سے ایک تقریب میں جب وہ گئے تو وہاں جا کر کہنے لگے کہ ’ہمارا یہاں کیا کام کیوں لایا گیا ہے‘، پھر اسی طرح کی ایک اور تقریب میں وہ نہیں گئے۔

مارک کولز ڈومیسٹک ایونٹ کے دوران ایک میچ میں کھلاڑیوں سے سخت زبان استعمال کرتے پائے گئے، میچ ریفری نے روکا تو انھوں نے اسے بھی سخت باتیں سنا دیں، جس پر ریفری نے سکیورٹی گارڈ کو بلانے کی دھمکی دےکر انھیں وہاں سے ہٹوایا، ایک اور میچ میں وہ باﺅنڈری لائن کے قریب پلیئرز سے مبینہ طور پر نازیبا زبان استعمال کرتے پائے گئے جسکی بھی شکایت ہوئی تو تحریری طور پر معافی مانگنا پڑی، ایک بار سابق چیف سلیکٹر جلال الدین سے بھی انکی تلخ کلامی ہوئی جس پر معاملہ ہاتھاپائی تک پہنچنے کا خدشہ ہوگیا تھا، گذشتہ روز ایک اعلی عہدیدار نے انکو شکایات سے آگاہ کیا تو وہ طیش میں آگئے اور مستعفی ہونےکی دھمکی دیدی،بورڈ شاید اسی انتظار میں تھا اسلئے فوراآمادگی ظاہر کر دی۔