لندن پولیس نے بانی ایم کیو ایم پر فرد جرم عائد کر دی

بانی ایم کیو ایم کو نفرت انگیز تقاریر کیس میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت چارج کیا گیا،آج ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 10 اکتوبر 2019 15:41

لندن پولیس نے بانی ایم کیو ایم پر فرد جرم عائد کر دی
برطانیہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 اکتوبر 2019ء) : بانی ایم کیو ایم پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ۔تفصیلات کے مطابق بانی ایم کیو ایم پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ لندن پولیس نے بانی ایم کیو ایم کو چارج کر دیا۔ آج بانی ایم کیو ایم تیسری بار سدک پولیس اسٹیشن میں پیش ہوئے۔بانی ایم کیو ایم پر نفرت انگیز تقریر کے زریعے تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔

آج بھی بانی ایم کیو ایم نے پولیس کے سوالوں کے جوابات نہیں دئیے۔پولیس نے بانی ایم کیو ایم کو سوالوں کے جوابات دینے کی ہدایت کی ۔جواب دینے سے انکار پر معاملہ بانی ایم کیو ایم پر فرد جرم عائد ہونے کے استعمال کیا جا سکتا تھا۔لہذا بانی ایم کیو ایم سے کہا گیا کہ جوابات ان کے مفاد میں ہو گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کے وکیل نےپولیس کو بتایا ہے کہ ان کے موکل نفرت انگیز تقریر کی تفتش میں سوالات کے جوابات نہیں دیں گے۔

بانی ایم کیو ایم دہشت گردی ایکٹ کے تحت چارج کیا گیا۔بانی ایم کیو ایم پر فرد جرم سدک پولیس اسٹیشن نے عائد کی،بانی ایم کیو ایم کو آج ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔جہاں انہیں فرد جرم پڑھ کر سنائی جائے گی۔ان سے گھر کا ایڈرس پوچھیں گے۔جس کے بعد گرفتاری یا ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا۔بانی ایم کیو ایم کو دو ہفتے کے ٹرائل میں روزانہ پیش ہونا پڑے گا۔

کراؤن پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف کافی شواہد ہیں۔ اس سے قبل 12 ستمبر کو بانی ایم کیو ایم کو طلب کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو اس سے قبل نفرت انگیز تقاریر کرنے کے جرم میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چھاپے میں 15 کے قریب پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔اسکاٹ لیںڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو لندن میں ان کے گھر سے گرفتار کرلیا جس کے بعد انہیں مقامی پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا۔

برطانوی پولیس نے بانی ایم کیو ایم سے دو گھنٹے تک تفتیش کی۔ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین سے مقامی وقت کے مطابق دس سے بارہ بجے تک تفتیش کی گئی۔ ۔ تفتیش کے دوران الطاف حسین نے صرف اپنا نام ، تاریخ پیدائش اور گھر کا پتہ بتایا ۔ بانی ایم کیو ایم نے برطانوی پولیس کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا جس پر برطانوی پولیس نے انہیں بتایا کہ آپ کے پاس ''نو کمنٹس'' کہنے کا آپشن موجود ہے۔

لیکن نوکمنٹس کہنا عدالت میں آپ کے خلاف جا سکتا ہے۔ تاہم بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے وکیل نے انہیں ''نو کمنٹس'' کہنے کا ہی مشورہ دیا تھا۔بعد ازاں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی گئی تھی۔ یہ درخواست ایم کیو ایم کے وکلا نے دائر کی تھی۔ الطاف حسین کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔