قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ، وزیراعظم شکایات سیل کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی

نجی ہسپتالوں میں سرکاری پیسے سے ساٹھ لاکھ تک امداد کی بجائے سرکاری ہسپتالوں میں تین شفٹیں کردی جائیں، رانا مبشر اقبال کی تجویز کے پی ایل آئی ہسپتال کا کمیٹی دورہ کرلیا جائے، کمیٹی حکومت پنجاب کو خط لکھے کہ ہسپتال کو فعال کرے، وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان

جمعہ 11 اکتوبر 2019 19:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس مجاہد علی خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعظم شکایات سیل کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیرمملکت علی محمدخان نے کہاکہ وزیر اعظم شکایات سیل کے سربراہ کی حیثیت سے اسمبلی اجلاس کے علاوہ دفتری اوقات میں خود بیٹھتا ہوں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم شکایات سیل کا 80رکنی عملہ عوامی شکایات سننے کے لئے موجود ہوتا ہے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ وزیر اعظم شکایات سیل میں 67فیصد درخواستیں حل ہورہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مہلک بیماریوں کے لئے سرکاری علاج بحال کرنے کی کابینہ نے سفارش کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک سمری وزارت خزانہ کو بھیجی ہے کہ وہ رقم مختص کرے۔

(جاری ہے)

وزارت پارلیمانی امور نے کہاکہ جگر کا آپریشن شفا ہسپتال 60لاکھ میں ہورہا تھا ،جب مقابلے کا رحجان پیدا کیا تو دوسال پہلے تک ساٹھ لاکھ لینے والا آپریشن 42لاکھ کا ہوگیا۔رکن (ن)لیگ رانا مبشر علی خان نے کہاکہ لاہورکا کے پی ایل آئی ہسپتال بند ہوکر رہ گیا، باہر ڈالروں میں فیس لینے والے ڈاکٹرز کو شہبازشریف لاکھوں کی تنخواہ پر لائے ۔رانا مبشر اقبال نے کہاکہ مگر لاکھوں کی تنخواہ کو جواز بنا کر ہسپتال برباد کردیا گیا، نجی ہسپتالوں میں سرکاری پیسے سے ساٹھ لاکھ تک امداد کی بجائے سرکاری ہسپتالوں میں تین شفٹیں کردی جائیں۔

علی محمد خان نے کہاکہ کے پی ایل آئی ہسپتال کا کمیٹی دورہ کرلیا جائے، کمیٹی حکومت پنجاب کو خط لکھے کہ ہسپتال کو فعال کرے۔انہوںنے کہاکہ ہسپتال کا یہ مسئلہ ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے سوموٹو سے پیش آیا، ہسپتال جس نے بنایا جس کی وجہ سے غیر فعال ہوا متاثر تو عوام ہوئے۔علی محمد خان نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم شکایات سیل میں ایک سابق وزیر مشتاق کورٹ کی بیوہ غربت کے باعث امداد لینے آئی ۔ انہوںنے کہاکہ اس بوڑھی خاتون نے کہا کبھی ان کی گاڑی پر بھی وزیر کا پرچم ہوتا تھا،مشتاق وکٹر کا ایک بیٹا مرگیا ایک نویں کلاس میں پڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کا مطلب ہے کچھ وزرا اتنے ایماندار بھی ہوتے ہیں۔