نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آن لائن انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے تفتیش کاروں کی خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن ٹیکنالوجی کمپنیوں سے انتہا پسند مواد ہٹانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں کررہی ہیں.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 اکتوبر 2019 15:11

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آن لائن انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے تفتیش ..
ولنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اکتوبر ۔2019ء) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے آن لائن انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے تفتیش کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کرائسٹ مساجد حملوں کی ناکامی اور سانحہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لائیو نشر کرنے کے بعد جیسنڈا آرڈرن ٹیکنالوجی کمپنیوں سے انتہا پسند مواد ہٹانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں کررہی ہیں.

تاہم انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی 2 مساجد کو نشانہ بنائے جانے سے یہ ظاہر ہوا کہ ہماری حکومت کو آن لائن نفرت انگیز مواد کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے وسائل میں بہتری کی ضرورت ہے.

(جاری ہے)

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بہت اچھی ٹیم ہوگی جو ہمارے ڈیجیٹل چینلز پر پرتشدد انتہا پسند مواد کا پتہ لگائے گی اور اس کے پھیلاﺅکو روکنے پر توجہ مرکوز رکھے گی.

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ محکمہ داخلہ، تحقیقاتی، فرانزک اور انٹیلی جنس لحاظ سے 17 ماہرین منتخب کرے گا تاکہ آن لائن پرتشدد مواد کو ناکام بنانے پر توجہ مرکوز کی جاسکے. علاوہ ازیں نیوزی لینڈ کے وزیر داخلہ ٹریسی مارٹن نے کہا کہ حکام کی جانب سے ردعمل کے وقت کو بہتر ہونے کی ضرورت ہے تاکہ قابل اعتراض مواد کو تیزی سے ہٹایا جائے اور انتہا پسندوں کے لیے ایک پلیٹ فارم بننے سے روکا جائے.

انہوں نے کہا کہ15 مارچ کو ہونے والا دہشت گردی کا حملہ جس آسانی اور تیزی سے آن لائن پھیلا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے. واضح رہے کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر حملے کی لائیو ویڈیو وائرل ہونے پر آن لائن انتہا پسندی کے خلاف”کرائسٹ چرچ کال“کے نام سے مہم کا آغاز کیا تھا. کرائسٹ چرچ کال میں مختلف ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباﺅکے بعد ٹیکنالوجی کی معروف کمپنیوں نے انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا. یاد رہے کہ فیس بک نے حملے کے 24 گھنٹوں کے اندر ویڈیو کی 15 لاکھ کاپیاں ہٹائی تھیں لیکن سوشل میڈیا فیڈز میں وہ ویڈیو ظاہر ہوجاتی ہے.