مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے

سعودی حکومت اور سفارتخانہ موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اوراس کے اقدامات کی بھرپور سپورٹ کرتے ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 18 اکتوبر 2019 11:51

مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 اکتوبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کی حمایت کے لیے مولانا فضل الرحمان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سعودی سفارتخانے سے بھی حمایت طلب کی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے جس پر انہیں ایک اور دھچکا لگ گیا۔

با وثوق ذرائع کے مطابق مختلف حلقوں کی طرف سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ اور دھرنے کو سعودی سفارتخانے کی طرف سے سپورٹ حاصل ہے لیکن ان افواہوں کو سعودی سفارتخانے کے ذمہ داروں نے نہ صرف واضح طور پر مسترد کیا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ سعودی حکومت اور سفارتخانہ موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ کھڑے اور اس کے اقدامات کی بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو بھی واضح طور پر یہ پیغام جا چکا ہے کہ سعودی حکومت اورسفیرپاکستان کے سیاسی معاملات میں کسی کی سپورٹ کر رہے ہیں نہ کسی احتجاج کرنے والی سیاسی اور مذہبی جماعت کو سپورٹ کرنے کا تصور کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے کچھ قریبی ساتھی اس کوشش میں تھے کہ غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقاتیں کر کے حکومت کے خلاف اس مارچ کے حوالے سے حمایت حاصل کریں اور اس ضمن میں کئی سفارتکاروں سے ان کی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

سعودی عرب سے پہلے چین کے سفیر نے بھی فضل الرحمان کی ٹیم سے نہ صرف ملاقات کرنے سے انکار کر دیا تھا بلکہ یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ اس ضمن میں کسی صورت میں بھی ان کی مدد نہیں کریں گے۔ جس کے بعد اب سعودی سفارتخانے کے ذمہ دار ذرائع نے تصدیق کی کہ انہوں نے بھی واضح طور پر فضل الرحمان کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی حالات میں دخل دیتے ہیں نہ حکومت کے خلاف چلنے والی کسی تحریک کو سپورٹ کرتے ہیں۔ فضل الرحمان کی سفارتکاروں سے ملنے والی ٹیم چین اور سعودی عرب کے سفارتخانوں پر خاص فوکس کیے ہوئے تھی اور اس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس سے مولانا کا حکومت کے خلاف سفارتی مشن بھی ناکام ہو گیا ۔