سارک چیمبر کے وژن 2030 پر عملدرآمد سے تمام رکن ممالک میں اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا ‘افتخار علی ملک

اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ میں کاروبار کرنے والی خواتین کا کردار اہمیت کا حامل ہے، سارک کے وژن پر عملدرآمد میں خواتین کاروباری شخصیات کا تعاون ناگزیر ہو گا‘سارک ویمن بزنس لیڈر شپ سمٹ سے خطاب

جمعہ 18 اکتوبر 2019 17:48

سارک چیمبر کے وژن 2030 پر عملدرآمد سے تمام رکن ممالک میں اقتصادی سرگرمیوں ..
کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے لئے سارک چیمبر کے وژن 2030 کے نتیجے میں خطے کے عوام کے لئے خوشحالی، ترقی اور بہبود کے نئے دور کا آغاز ہوگا، وژن پر عملدرآمد کے نتیجے میں سارک کے تمام رکن ممالک میں اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے یہ بات سری لنکاکے دارالحکومت کولمبو سارک ویمن بزنس لیڈر شپ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ افتخار علی ملک سمٹ میں پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے لئے سارک کے وژن پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے اس کے علاوہ قریبی دو طرفہ اور علاقائی شراکت داری کے فروغ اور اقتصادی مربوطیت کو یقینی بنانے کے لئے بھی کام کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ میں کاروبار کرنے والی خواتین کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ سارک کے وژن پر عملدرآمد میں خواتین کاروباری شخصیات کا تعاون ناگزیر ہو گا۔ انہوں نے ویمن بزنس سمٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس کے نتیجے میں رکن ممالک کی خواتین کاروباری شخصیات کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہو گا اور خواتین کاروباری شخصیات کو مشترکہ منصوبوں کی حوصلہ افزائی ملے گی۔

ویمن بزنس سمٹ میں سارک کے رکن ممالک کے مابین کسٹم کے طریقہ کار، اس حوالے سے دستاویزات کی تیاری اور اشیاء کی نقل وحمل سے متعلق مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ چلینجوں کے باوجود سارک کا خطہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بھرپور استعداد کا حامل ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔

اس مقصد کے لئے سارک کے رکن ممالک کو غیر محصولاتی رکاوٹوں کے خاتمے اور بزنس ٹو بزنس رابطوں میں اضافہ کے لئے عملی اقدامات کرنا ہو ںگے۔ انہوں نے کہا کہ سارک کے چارٹر پر عملدرآمد کے نتیجے میں خطے میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو سکتاہے جس سے آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچے گا۔ دنیا کی مجموعی آبادی میں سارک کے رکن ممالک کی آبادی کا تناسب 21 فیصد بنتا ہے۔

انہوں نے خطے کے رکن ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنیادوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ رکن ممالک کے مابین توانائی ، مواصلات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت تمام اہم شعبوں میں تعاون اور شراکت داری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان سارک کی چھتری تلے علاقائی امن، ترقی، استحکام اور سماجی بہبود کے مقاصد کے حصول کے لئے پر عزم ہیں۔