سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کیس میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے پانی چوری سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

بدھ 6 نومبر 2019 14:10

سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کیس میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کیس میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے پانی چوری سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ بدھ کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کیس پر سماعت کی۔ ڈی سی جہلم نے عدالت کو بتایا کہ بظاہر ٹیوب ویل کے پانی کا غلط استعمال نہیں ہو رہا، تمام ٹیوب ویلز پر واٹر میٹر نصب ہیں، ڈی جی خان سیمنٹ کے 90 فیصد تالاب بھرے ہوئے ہیں، عدالت نے گزشتہ سال سے زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے،، وکیل ڈی جی خان سیمنٹ نے دلائل دئیے کہ ایئر کولنگ سسٹم دسمبر تک نصب کر دیا جائے گا ،رمیش کمار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہیں سیمنٹ فیکٹری نے خفیہ پمپ تو نہیں لگا رکھا،آج تک کٹاس راج کا پانی واپس نہیں آیا،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ جتنا پانی کا ذخیرہ بتایا جا رہا ہے کیا علاقہ میں اتنی بارش ہوئی ہی بولے ممکن ہے زیر زمین پانی کا رخ تبدیل ہوگیا ہو ۔

(جاری ہے)

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جس ٹیوب ویل کا استعمال زیادہ ہے اسے دیکھنے کی ضرورت ہے،اگر ٹیکنیکل طریقے سے پانی چوری ہو رہا ہے تو ماہرین کی آرا پر مبنی رپورٹ دیں،آگاہ کیا جائے کہ کٹاس راج مندر کا تالاب خشک کیوں ہو جاتا ہے،عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے پانی چوری سے متعلق رپورٹ طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت جنوری 2020 تک ملتوی کر دی۔