سعودی ملازمین کو ایک سال سے پہلے نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا

وزارت محنت نے سعودائزیشن پر پُورا نہ اُترنے والی کمپنیوں اور اداروں کے لیے نیا فارمولا متعارف کرا دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 12 نومبر 2019 11:28

سعودی ملازمین کو ایک سال سے پہلے نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا
ریاض (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12نومبر 2019ء) وزارت محنت و سماجی بہبود نے ایسی نجی کمپنیوں اور اداروں کے لیے نیا فارمولا متعارف کرا دیا ہے جو سعودائزیشن پر عمل درآمد نہ کر پانے کی بناء پر قانونی مشکلات سے دوچار ہیں اور اُن پر مستقبل قریب میں بھاری جرمانے عائد ہو سکتے ہیں۔ وزارت محنت کی جانب سے سعودائزیشن کی مقررہ شرح پُوری نہ کرنے والی نجی کمپنیوں کو رعایت دی ہے کہ وہ جرمانے سے بچنے کی خاطر وزارت کے ساتھ معاہدہ کر سکتی ہیں۔

اس معاہدے کے تحت کمپنی کو سعودائزیشن کی مقرر کردہ شرح سے زیادہ سعودی ملازم رکھنا ہوں گے، تاکہ اُن پر عائد جرمانے معاف کیے جا سکیں۔ کوئی بھی مخصوص کمپنی اور وزارت محنت کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پردونوں جانب سے عمل درآمد کرنا لازمی ہو گا۔

(جاری ہے)

تاہم اس معاہدے سے فائدہ اُٹھانے کے لیے متعلقہ کمپنی یا ادارے کے مالک کو سزا پر عمل درآمد کی تاریخ سے 30 روز کے اندر اندر آن لائن سروس گیٹ پر جرمانہ معاف کرانے کی درخواست دینی ہو گی۔

اس پیش کش سے فائدہ اُٹھانے والی کمپنی مقررہ حد سے زیادہ رکھے جانے والے سعودی ملازمین کو ایک سال سے پہلے نوکری سے برخاست نہیں کر سکے گی۔ اگر کسی قانونی وجوہ کی بناء پر ایسا کرنا پڑے تو وارننگ لیٹر کے اجراء کے بعد 30 روز کے اندر اندر نیا سعودی ملازم بھرتی کرنا ہو گا۔ سعودی ملازمین کی کم از کم تنخواہ چار ہزار ریال ہو گی۔ جرمانوں میں خاتمے کے لیے درخواست دینے سے قبل سعودی ملازمین کی سوشل انشورنس کروانی لازمی ہو گی۔ جبکہ ریکارڈ پر لائے جانے والے ملازمین کو صرف ایک معاہدے میں ہی استعمال کیا جا سکے گا۔