حکومت کی نیت پر بے بنیاد شک کیا گیا، شریف فیملی کا ماضی ٹھیک نہیں اس لیے ضمانتی بانڈز مانگے، فردوس عاشق اعوان

بدقسمتی سے حکومت کی نیک نیتی کا مذاق اڑایا گیا جب کہ حکومت نے ہر مرحلے پر نواز شریف کے لیے راہ ہموار کی، انہیں میڈیکل بورڈ کی سہولت دی، (ن) لیگ کی طرف سے بہتان، الزام تراشی اور وزیراعظم کی کردار کشی کی گئی ،معاون خصوصی اطلاعات کا پریس کانفرنس سے خطاب نواز شریف کو صرف باہر جانے کی اجازت ملی ہے ،سزا معطل نہیں ہوئی ،نہ جرمانہ معاف ہوا، تاحال سات ارب روپے کا جرمانہ عائد ہے،اٹارنی جنرل انور منصو ر

ہفتہ 16 نومبر 2019 22:55

حکومت کی نیت پر بے بنیاد شک کیا گیا، شریف فیملی کا ماضی ٹھیک نہیں اس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2019ء) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت کی نیت پر بے بنیاد شک کیا گیا، شریف فیملی کا ماضی ٹھیک نہیں اس لیے ضمانتی بانڈز مانگے، بدقسمتی سے حکومت کی نیک نیتی کا مذاق اڑایا گیا جب کہ حکومت نے ہر مرحلے پر نواز شریف کے لیے راہ ہموار کی، انہیں میڈیکل بورڈ کی سہولت دی، (ن) لیگ کی طرف سے بہتان، الزام تراشی اور وزیراعظم کی کردار کشی کی گئی جبکہ اٹارنی جنرل انور منصو ر نے کہا کہ نواز شریف کو صرف باہر جانے کی اجازت ملی ہے انکی سزا معطل نہیں ہوئی اور نہ ان کا جرمانہ معاف ہوا، ان پر تاحال سات ارب روپے کا جرمانہ عائد ہے۔

ہفتہ کو نواز شریف کے بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے ترجمانوں کو نوازشریف کی صحت پر بیان دینے سے منع کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ حکومت کی نیت پر بے بنیاد شک کیا گیا، شریف فیملی کا ماضی ٹھیک نہیں اس لیے ضمانتی بانڈز مانگے ۔

انہوںنے کہا کہ شریف خاندان کا ماضی سامنے ہے کہ معاہدہ کرکے گئے اور جھٹلاتے رہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کی نیک نیتی کا مذاق اڑایا گیا جب کہ حکومت نے ہر مرحلے پر نواز شریف کے لیے راہ ہموار کی، انہیں میڈیکل بورڈ کی سہولت دی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نواز شریف کے باہر جانے کی مخالف نہیں،مسلم لیگ (ن) کا رویہ قابل مذمت اور افسوس ناک تھا ۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی طرف سے بہتان، الزام تراشی اور وزیراعظم کی کردار کشی کی گئی۔اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ نواز شریف کو صرف باہر جانے کی اجازت ملی ہے انکی سزا معطل نہیں ہوئی اور نہ ان کا جرمانہ معاف ہوا، ان پر تاحال سات ارب روپے کا جرمانہ عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ایک فیصلے میں سات ارب روپے ہرجانہ عائد کیا گیا ہے اور انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے سزا صحیح ہے یا نہیں، یا تو وہ فیصلہ کالعدم ہوگا یا درست تاہم فیصلہ ابھی برقرار ہے۔

انور منصور نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت مانگی تو سوالات اٹھے کہ ضمانت دی جائے یا نہیں کیوں کہ نیب لا کے تحت ملزم کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ضمانت دی جاسکتی ہے تاہم دیگر لاز میں ضمانت ممکن ہے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں آنے پر حکومت نے باہر جانے پر اعتراض نہیں کیا تاہم وہ کوئی نہ کوئی ضمانت چاہتی ہے کیوں کہ پہلے بھی نواز شریف نے دیے گئے بانڈز پر عمل درآمد نہیں کیا، ضمانت کے بعد وہ ہاسپٹل کے بجائے گھر چلے گئے اور اسے آئی سی یو بنالیا بعد ازاں بیرون ملک جانے کی درخواست فائل کردی جس پر ہم نے اعتراض عائد کیا کہ جس عدالت میں مقدمہ ہو درخواستیں اسی عدالت میں جانی چاہئیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے آج کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل فائل نہیں کی ہمیں ان کے باہر جانے پر نہیں بلکہ بغیر بانڈز کے باہر جانے پر اعتراض ہے جس کی ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی مخالفت کی تاہم ہائی کورٹ نے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی جو کہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی ہے تاہم سزا و جرمانہ برقرار ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو انڈر ٹیکنگ دینا معمولی بات نہیں اس کا ذکر فیصلہ میں بھی ہوگا، خلاف ورزی پر نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف 61 (2) بی کی کارروائی ہوسکتی ہے، آج کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اپنے رائے کابینہ کے سامنے پیش کروں گا فیصلے کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ کابینہ کی صوابدید پر منحصر ہے۔