پی ٹی اے کی میڈیا کے مختلف حصوں میں شائع ہونے والی فیس بک کی تازہ ترین ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مندرجات کے حوالے سے وضاحت

منگل 19 نومبر 2019 22:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2019ء) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے میڈیا کے مختلف حصوں میں شائع ہونے والی فیس بک کی تازہ ترین ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مندرجات کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ رپورٹ انٹرنیٹ پر موجود نقصان دہ مواد کے حوالے سے انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا صارفین کو تحفظ دینے کے حوالے سے پی ٹی اے کی کاوشوں کی تصدیق کرتی ہے۔

پی ٹی اے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی حوصلہ شکنی کیلئے سرگرم عمل ہے۔ منگل کو یہاں جاری بیان میں ترجمان پی ٹی اے نے کہاکہ مواد کو ہٹانے کے حوالے سے فیس بک کو بھیجی گئی۔ پی ٹی اے کی درخواستیں توہین رسالت، غیر شائستہ زبان، پورنوگرافی، شہرت کو نقصان پہنچانے، ذاتیات اور ریاست مخالف مواد وغیرہ کے بارے میں تھیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی اے کو الیکٹرانک کرائمزسے تحفظ کے ایکٹ(PECA 2016) کے تحت انٹرنیٹ پر لگائے گئے غیر قانونی مواد کو بلاک کرنی/ ہٹانے کے اختیارات حاصل ہیں۔

چونکہ یہ گذارشات فیس بک کمیونٹی کے معیارات سے مطابقت رکھتی تھیں لہذا انہیں فیس بک نے بھی قبول کیا۔ترجمان نے کہاکہ جہاں تک جھوٹی خبروں کا تعلق ہے، پی ٹی اے اور فیس بک دونوں سمجھتے ہیں کہ جھوٹی خبروں کا پھیلنا ایک چیلنج اور حساس معاملہ ہے۔ پی ٹی اے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی حوصلہ شکنی کیلئے سرگرم عمل ہے۔ فیس بک بھی جھوٹی خبروں کے پھیلانے میں کمی کیلئے مختلف طریقوں سے کام کر رہا ہے۔

جس میں گمنام اکاؤنٹس اور ان پیجز کا جو جھوٹی خبریں اور پروپیگینڈا پھیلاتے ہیں، ہٹایا جانا شامل ہے۔ ترجمان نے کہاکہ فیس بک کی رپورٹ کی بنیاد پر یہ فرض کرنا کہ مقامی قوانین اختلاف رائے کو دبانے کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں درست نہیں۔ پی ٹی اے پاکستان کے آئین میں دی گئی آزادی اظہار رائے کی متعلقہ قوانین کے تحت حمایت کرتی ہے۔