بھارت میں خاتون ڈاکٹر سے زیادتی کے 4ملزمان پر لوگوں نے حملہ کر دیا

لوگوں نے پولیس کی جانب سے ملزمان کو لے جانے والی پولیس وین پر دھاوا بولتے ہوئے پتھراو کیا اور جنسی درندوں کو ان کے حوالے کرنے، سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا

muhammad ali محمد علی منگل 3 دسمبر 2019 00:14

بھارت میں خاتون ڈاکٹر سے زیادتی کے 4ملزمان پر لوگوں نے حملہ کر دیا
نئی دہلی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین02دسمبر2019ء) :بھارت کے شہر حیدر آبادمیں خاتون ڈاکٹر سے زیادتی کے 4ملزمان پر لوگوں نےحملہ کر دیا۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان جنسی درندوں کو سر عام پھانسی دی جائے۔تفصیلات کے مطابق اجتماعی زیادتی کے چاروں ملزمان کو لے جانے والے پولیس کے ایک قافلے پر مظاہرین کی جانب سے حملہ کر کے پتھراو کیا گیا اور مظاہرین کا یہ موقف تھا کہ ان ملزمان کو سر عام پھانسی دی جائے۔

یاد رہے کہ خاتون ڈاکٹر کے اجتماعی زیادتی و قتل کیس نے خوفناک شکل اختیار کرلی تھی جب کیس میں ملوث ایک مسلمان کی وجہ سے ہندو انتہاءپسندوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی تیاریاں شروع کر دیں تھیں۔ بھارت کے شہر حیدرآباد میں پیش آئے اس خوفناک واقعے میں ملوث 4 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

ان 4 افراد میں ایک شخص مسلمان ہے اور میڈیا پر صرف اسی شخص کی شناخت ظاہر کی جا رہی تھی جبکہ باقی 3 ملزمان کی شناخت بظاہر جان بوجھ کر چھپانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

اس خوفناک کیس میں ملوث مسلمان شخص کو بنیاد بنا کر ہندو انتہاءپسندوں نے بھارت کے مسلمانوں کیخلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کر دیا تھا۔ بھارت کے انتہاءپسند ہندوں کی جانب سے ڈاکٹر پرینکا ریڈی کیس کا بدلہ تمام بھارتی مسلمانوں سے لینے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔واضح رہے کہ مددکی غرض سے آئے افراد نے نوجوان خاتون ڈاکٹرپرینکاریڈی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیاتھا۔

یہ واقعہ بھارت کے شہرحیدر آباد کی ڈسٹرکٹ رنگاریڈی کے علاقے شادنگر میں پیش آیا تھا،جہاں سے 25کلو میٹردو خاتون کی نعش ملی تھی۔تفصیلات کے مطابق شادنگر کے قریب نوجوان لڑکی کی سکوٹی پنکچر ہوگئی اور دو لوگوں نے اسے مدد کیلئے کہااور بعد ازاں زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیاتھا۔خاتون ڈاکٹر ہسپتال سے گھر واپسی پر اپنی سکوٹی کے دونوں ٹائر پنکچر پائے تھے۔

پولیس نے خدشہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے سکوٹی کے ٹائر ملزم نے پنچر کئے ،موٹر شاپ دکان کا سٹاف بھی اس واقعے میں ملوث ہوسکتا ہے۔ امدد کی غرض سے آئے افرادنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ زیاتی کے بعد قتل ہونے والی خاتون ڈاکٹر کی بہن بویاں ریڈی نے موقف اختیار کیا کہ بہن نے مجھی9بجے کے قریب فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ میری سکوٹی کا ٹائر پنکچر ہوگیا ہے تاہم کچھ لوگوں نے انہیں مدد کی پیشکش کی ہے مگر اس خدشہ کااظہار کیا کہ ٹرک ڈرائیورسے ڈر لگ رہا ہے۔

جس پر اس کی بہن نے ٹیکسی کے ذریعے واپس گھر آنے کا مشورہ دیا تھا۔بعدازاں فون بند ہونے کے باعث ان کا رابطہ نہ ہوسکا۔یہ بات بھی قابل غور رہے کہ ٹائر شاپ کے مالک نے موقف اختیا ر کیا کہ پری ینکاریڈی 10بجے کے قریب یہاں سے چلی گئیں تھیں۔تاہم بھارت کی پولیس نے معاملے کی تحقیقات کیلئے 10ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔جو اس معاملے کی تہہ تک پہنچیں گی۔