حکومت نے زرعی سائنسدانوں کیلئے فورٹائر سروس سٹرکچر اورپچیس فیصد ریسرچ الائونس کی منظوری دیدی ہے ‘

وزیر زراعت زرعی سائنسدان دور حاضر کے چیلنجزخصوصاًموسمیاتی تبدیلیوں کوبرداشت کرنے والی زرعی اجناس کی اقسام کی تیاری کا عمل جاری رکھیں شعبہ تحقیق کے لئے امسال خاطرخواہ آپریشنل بجٹ کے ساتھ تحقیقی منصوبہ جات کے لئے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے نعمان لنگڑیال کا ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادمیں زرعی سائنسدانوں سے خطاب ،تجدید نو کی گئی ایڈ من بلاک کی عمارت کا افتتاح بھی کیا

پیر 6 جنوری 2020 23:36

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2020ء) صوبائی وزیر زاعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا ہے کہ زراعت میں شعبہ تحقیق کلیدی حیثیت کا حامل ہے ، زرعی سائنسدان دور حاضر کے چیلنجزخصوصاًموسمیاتی تبدیلیوں کوبرداشت کرنے والی زرعی اجناس کی اقسام کی تیاری کا عمل جاری رکھیں، زرعی شعبہ تحقیق کی ترقی اور زرعی اجناس کی پیداوار میں اصافہ لازم و ملزم ہیں ، قابل فخر زرعی سائنسدان قوم کا سرمایہ ہیں جو کہ فوڈ سکیورٹی کے لئے شب وروز محنت کر کے دور حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنیوالی زرعی اجناس کی اقسام تیار کر رہے ہیں جن کا براہ راست فائدہ وطن عزیز کے کاشتکاربھائیوں کو ہے اور کاشتکاروں کی خوشحالی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوںنے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادمیں پنجاب بھر کے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیر وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم اجمل چیمہ، پارلیمانی سیکرٹری زراعت لالہ محمد طاہررندھاوا ، ممبر ٹاسک فورس برائے سیڈ اینڈ فرٹیلائزر چوہدری شہزادچیمہ،ملک محمدفیصل لنگڑیال،ڈائریکٹرجنرل زراعت ریسرچ ڈاکٹرعابدمحمود،اورڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب محمد رفیق اختر سمیت دیگربھی موجود تھے۔

وزیرزراعت ملک نعمان لنگڑیال نے کہا کہ زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے او ریہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خا ن نے زرعی ایمرجنسی پروگرام دیاہے جس کے تحت300ارب روپے زرعی شعبہ کی ترقی پر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کی قیادت میں زراعت کے شعبہ میں انقلابلانیاورکسانوں کی زندگیوں کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

اس ضمن میں زراعت کے شعبہ تحقیق پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کیونکہ دور حاضر کے چیلنجزسے نبرد آزما ہونے کے لئے جدید زرعی تحقیق کی اہمیت مسلمہ حقیقت ہے جوکسی صور ت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بالخصوص موسمیاتی تبدیلیاں ایک چیلنج ہیں جن سے نبرد آزما ہونے کے لئے زرعی تحقیق کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد اب تک مختلف اجناس، پھلو ں اورسبزیوںکی 568اقسام متعارف کر اچکا ہے اور موجودہ حکومت کی خصوصی توجہ کی وجہ سے مالی سال2018-19سے اب تک مجموعی طو رپر 80اقسام کی عام کاشت کے لئے منظوری دی گئی ہے جس میں سے 68اقسام ایوب زرعی تحقیقاتی ادار فیصل آباد کی تیار کر دہ ہیں جس سے کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

وزیر زراعت نے کہا کہ یہ بات بھی نہات خوش آئند ہے کہ ادارہ کے زیر انتظام 21لیبارٹریوں کوISO-17025کے تحت سر ٹیفائیڈ کرایا گیا ہے جس سے بین الاقوامی معیار کے مطابق کسانوں کو ،برآمد کنندگان اوردیگرمتعلقہ افراد کو تجزیاتی خدمات دی جا سکیں گی ۔وزیر زراعت نعمان لنگڑیال نے کہا کہ شعبہ تحقیق کے لئے امسال خاطرخواہ آپریشنل بجٹ کے ساتھ تحقیقی منصوبہ جات کے لئے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے اس کے علاوہ پنجاب ایگریکلچر ریسرچ بورڈ کی معاونت سے بھی ایک ارب کے زرعی تحقیقی منصوبہ جات کا آغاز کیا گیا ہے ۔

حکومت زرعی تحقیق کے منصوبہ جات کیلئے وافر فنڈز فراہم کررہی ہے اور اس کے تحت 287ملین روپے کی لاگت سے زیتون پر تحقیق اور فنی تربیت کے لئے سنٹر آف ایکسی لینس کا قیام عمل میں لایا جارہاہے ۔ کپاس کی اہمیت کے پیش نظر راجن پور میں 100ملین کی لاگت سے کاٹن ریسرچ سب سٹیشن قائم کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے زیرانتظام ڈیرہ غازی خان میں سیٹلائٹ سنٹرکا قیام بھی شامل ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر عابد محمود نے شعبہ تحقیق میں جاری سر گرمیوں اور مقررہ اہدداف کے حصول کی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس موقع پر وزیر زراعت نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکی تجدید نو کی گئی ایڈ من بلاک کی عمارت کا افتتاح اور مختلف تحقیقی شعبہ جات کا دورہ بھی کیا ۔وزیر زراعت نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے زرعی سائنسدانوں کے لئے فورٹائر سروس سٹرکچر اورپچیس فیصد ریسرچ الائونس کی منظوری دیدی گئی ہے ۔