زرعی سائنسدانوں کیلئے فورٹائرسروس سٹرکچر اور 25فیصد ریسرچ الائونس کی منظوری دیدی گئی

زرعی سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرنے والی زرعی اجناس کی اقسام کی تیاری جاری رکھیں ،ملک نعمان احمد لنگڑیال زراعت میں شعبہ تحقیق کلیدی حیثیت کا حامل ہے، صو با ئی وزیر زراعت

پیر 6 جنوری 2020 23:49

لاہور۔6 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جنوری2020ء) زراعت میں شعبہ تحقیق کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ زرعی سائنسدان دور حاضر کے چیلنجز خصوصاً موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرنے والی زرعی اجناس کی اقسام کی تیاری کا عمل جاری رکھیں۔ زرعی شعبہ تحقیق کی ترقی اور زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ لازم وملزوم ہیں۔ قابل فخر زرعی سائنسدان قوم کا سرمایہ ہیں جو کہ فوڈ سیکیورٹی کیلئے شب وروز محنت کرکے دور حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے والی زرعی اجناس کی اقسام تیار کررہے ہیں جن کا براہ راست فائدہ وطن عزیز کے کاشتکار بھائیوں کو ہے اور کاشتکار وں کی خوشحالی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

یہ باتیں ملک نعمان احمد لنگڑیال وزیر زراعت پنجاب نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں صو بہ بھر کے زرعی سائنسدانوں سے اپنے خطاب کے دوران کیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر محمد اجمل چیمہ صوبائی وزیر فار چیف منسٹر انسپکشن ٹیم ،لالہ محمدطاہر رندھاواپارلیمانی سیکرٹری ایگریکلچر، چوہدری شہزاد بشیرچیمہ ممبرٹاسک فورس برائے سیڈ اینڈ فرٹیلائزر،ملک محمد فیصل لنگڑیال ،ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹرجنرل زراعت ریسرچ اور محمد رفیق اختر ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب بھی موجود تھے ۔

ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے زرعی ایمرجنسی پروگرام دیا ہے جس کے تحت 300ارب روپے زرعی شعبہ کی ترقی پر خرچ کئے جارہے ہیں۔ ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کے ویژن کے تحت اور وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی قیادت میں زراعت کے شعبہ میں انقلاب لانے اور کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں زراعت کے شعبہ تحقیق پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کیونکہ دور حاضر کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے جدید زرعی تحقیق کی اہمیت مسلمہ حقیقت ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بالخصوص موسمیاتی تبدیلیاں ایک چیلنج ہیں جن سے نبردآزما ہونے کیلئے زرعی تحقیق کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد اب تک مختلف فصلوں ، پھلوں وسبزیوں کی 568اقسام متعارف کرواچکا ہے اور حکومت کی شعبہ تحقیق پر خصوصی توجہ کی وجہ سے مالی سال 2018-19سے اب تک مجموعی طورپر 80اقسام کی عام کاشت کیلئے منظوری دی گئی جس میں سے 68اقسام ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کی تیار کردہ ہیں جس سے کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے انفراسٹرکچر کو 29کروڑ 70لاکھ روپے کی لاگت سے بہتر بنایا گیا ہے اور ادارہ ہذا کے زیر انتظام 21لیبارٹریوں کوISO-17025کے تحت سرٹیفائیڈ کروایا گیا ہے جس سے بین الاقوامی معیار کے مطابق کسانوں ، برآمد کنندگان اور دیگر متعلقہ افراد کو تجزیاتی خدمات دی جاسکیں گی۔ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے شعبہ تحقیق کے زرعی سائنسدانوں کی قابل قدر خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کیلئے فورٹائر سروس سٹرکچر کی منظوری دی جس سے ادارہ ہذا میں ترقی کا عمل تیز ہوگا اور زرعی سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ شعبہ تحقیق کیلئے امسال خاطر خواہ آپریشنل بجٹ کے ساتھ تحقیقی منصوبہ جات کیلئی1 ارب سے زائد رقم مختص کی ہے اس کے علاوہ پنجاب ایگریکلچر ریسرچ بورڈ کی معاونت سے بھی 1ارب کے زرعی تحقیقی منصوبہ جات کا آغاز کیا گیا ہے۔ حکومت پنجاب زرعی تحقیق کے منصوبہ جات کیلئے فیاضانہ طورپرفنڈز فراہم کررہی ہے، اس ضمن میں 287ملین روپے کی لاگت سے زیتون پر تحقیق اور فنی تربیت کیلئے سنٹر آف ایکسیلنس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

کپاس کی اہمیت کے پیش نظر راجن پور میں 100ملین کی لاگت سے کاٹن ریسرچ سب سٹیشن قائم کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے زیر انتظام ڈیرہ غازی خان میں سیٹلائٹ سنٹر کا قیام بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ نے وزیر زاعت پنجاب کو شعبہ تحقیق میں جاری سرگرمیوں اور مقررہ اہداف کے حصول کی حکمت عملی بارے تفصیلاً بریف کیا ۔ ملک نعمان احمد لنگڑیال نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کی تجدید نو کی گئی ایڈمن بلاک کی بلڈنگ کا افتتاح اور مختلف تحقیقی شعبہ جات کا دورہ کیا ۔ انہوں نے بطور منتظم اعلیٰ زراعت ریسرچ ڈاکٹر عابد محمود کی کارکردگی کو بھی سراہا ۔