دُبئی میں توہینِ اسلام پر مبنی پوسٹ کیے جانے کا معاملہ

عدالت کی جانب سے تین غیر مُلکی سیکیورٹی گارڈز کو پانچ، پانچ لاکھ کا بھاری جرمانہ کر دیاگیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 جنوری 2020 14:13

دُبئی میں توہینِ اسلام پر مبنی پوسٹ کیے جانے کا معاملہ
دُبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20جنوری 2020ء) دُبئی میں موجود تین غیر مُلکی گارڈز کو مذہب اسلام کے بارے میں انتہائی توہین آمیز پوسٹ کرنے کے جُرم میں سزا سُنا دی ہے۔ ان تینوں مجرموں کا تعلق سری لنکا سے ہے جو متحدہ عرب امارات کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں سیکیورٹی گارڈز کے طور پر ملازمت کر رہے تھے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے پبلک ریلیشنز آفیسر نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دیکھا کہ اسی کے ہوٹل میں تعینات سیکیورٹی گارڈز نے مذہب اسلام سے متعلق قابلِ اعتراض پوسٹ لگا رکھی تھی۔

جس پر اس افسر نے البرشا پولیس اسٹیشن کو آگاہ کر دیا اور ان تینوں افراد سے پوچھا کہ انہوں نے اپنے انسٹا گرام اور فیس بُک اکاؤنٹس پر توہین اسلام پر مبنی مواد کیوں پوسٹ کیا ہے۔

(جاری ہے)

تو یہ گارڈز گھبرا گئے اور انہوں نے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ تاہم ہوٹل کے عملے نے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔ ایک پولیس اہلکار نے خلیجی اخبار کو بتا یا کہ جب وہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پہنچے تو دیکھا کہ اُنہیں اُن کے ساتھی ملازمین نے قابو کر رکھا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں۔

اس موقع پر تینوں سیکیورٹی گارڈز کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے اُن کے موبائل فونز اور لیپ ٹاپس بھی مِلے جنہیں ثبوت کی تلاش کی خاطر تحویل میں لے لیا گیا۔ سینیئر پبلک ریلیشنز آفیسر نے پولیس کوبتایا کہ تینوں سیکیورٹی گاڈز نے چند ماہ قبل اسلام کے خلاف شر انگیز مواد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیا تھا، جسے کئی ساتھی ملازمین نے بھی دیکھا۔

جس کے بعد ان تینوں غیر گارڈز کو کمپنی کی جانب سے اپنے طور پر تفتیش کی خاطر بُلایا گیا۔ تو انہوں نے اعتراف کیا کہ اُنہوں نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ اسلام کی توہین پر مبنی مواد پوسٹ کیا ہے۔ جس کے بعد پولیس کو ان کے بارے میں اطلاع دے دی گئی۔ پولیس نے فارنزک ٹیسٹ کے بعد ملزمان کے اکاؤنٹس سے اسلام کی تضحیک پر مبنی تصاویر اور پیغامات کا ریکارڈ حاصل کر لیا۔

اس تمام مواد کی کاپیاں نکلوا کر اُنہیں ثبوت کے طور پر کیس کی فائل میں لگا دیا گیا ہے۔ عدالت میں ملزمان نے اپنی شرمناک حرکت کا اعتراف کر لیا، جس کے بعدان پر 5 ، 5 لاکھ درہم کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے اور انہیں جرمانوں کی ادائیگی کے بعد ڈی پورٹ کیے جانے کا حکم بھی سُنایا ہے۔ تینوں ملزمان کی عمریں 28 سے 34 سال کے درمیان ہیں۔ جنہیں جرمانوں کی ادائیگی نہ کرنے تک قید کر لیا گیا ہے۔