عراق میں 24گھنٹوں کے دوران 10 مظاہرین ہلاک،

عبوری وزیراعظم کی سکیورٹی فورسزکو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریزکی ہدایت

بدھ 22 جنوری 2020 11:57

عراق میں 24گھنٹوں کے دوران 10 مظاہرین ہلاک،
بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2020ء) عراق میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے مظاہروں میں کم سے کم 10 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔انسانی حقوق ہائی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چوبیس گھنٹے ملک میں احتجاج کے حوالے سے انتہائی پرتشدد گزرے جن میں ایک درجن کے قریب مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں۔

ادھرعراقی پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون میں کم سے کم 88 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ انسانی حقوق ہائی کمیشن کے مطابق مظاہرین نے بغداد، البصرہ، الناصریہ اور دوسرے بڑے شہروں کو ملانے والی سڑکیں بلاک کر رکھی ہیں۔بغداد میں فضائیہ سکوائر میں مسلسل تیسرے روز نہ صرف مظاہرین کا دھرنا جاری رہا بلکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان خون ریز جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

عراق کے عبوری وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ ان کا ملک علاقائی اور عالمی سطح پر انتہائی پچیدہ صورت حال سے دوچار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق اپنے عوام اور دوسرے ممالک کے ساتھ ایک مشکل صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عراق کے سکیورٹی ادارے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز برتنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں اور اسکول بند کرنا پرامن احتجاج نہیں۔

اسے ہرصورت میں بند ہونا چاہیے۔جنوبی شہروں البصرہ، کربلا اور النجف میں بھی حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو اور پٹرول بموں سے حملے کئے جب کہ پولیس نے جوابی کارروائی میں مظاہرین پرآنسوگیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔واضح رہے کہ عراق میں اکتوبر2019ء سیکرپشن اور حکومتی بدانتظامی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں اب تک ساڑھے چار سو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔