فلم ’زندگی تماشا‘ کا تماشا جاری

یہ اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں کہ وہ فلموں سے تعلق رائے دے، لیکن اگر ریاست ہم سے کوئی بات پوچھے تو اس پر رائے دے سکتے ہیں: اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمن قبلہ ایاز کا بیان

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 26 جنوری 2020 11:18

فلم ’زندگی تماشا‘ کا تماشا جاری
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 26 جنوری 2020) : فلم ’زندگی تماشا‘ کا تماشا جاری، یہ اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں کہ وہ فلموں سے تعلق رائے دے، لیکن اگر ریاست ہم سے کوئی بات پوچھے تو اس پر رائے دے سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمن قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں لیکن اگر حکومت ہم سے کوئی بات پوچھے تو یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔

انھوں نے ڈرائریکٹر سرمد کھوسٹ کی فلم’’زندگی تماشا‘‘ کے بارے میں بتایا کہ ہم سے سوالات کیے جا رہے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل اس بات کو عملی جامہ پہنائے کہ داڑھی کو لمبا رکھا جائے اور خواتین کے لیے الگ سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں۔

(جاری ہے)

قانون سازی میں بھی ظاہری چیزوں پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے، ہم حقوق العباد اور دیگر موضوعات سے ہٹ گئے ہیں اور ہمارا زیادہ زور لباس اور چلنے پر ہو گیا ہے۔

انکا مزید کہنا ہے کہ اگر سرکار ہم سے کوئی بات پوچھے تو یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کا جواب دیا جائے، ریاست نے فلم "زندگی تماشا” کا معاملہ ہمارے پاس بھیجا ہے اس کا جائزہ لیں گے۔ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں، ہم فلم اور ڈراموں کے ماہرین سے مشورہ کرینگے، ہم کوئی بھی رائے کسی دباؤ میں آ کر نہیں دیں گے، فیصلہ دینا صرف متعلقہ اداروں کا کام ہے۔

یاد رہے کہ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ فلم’زندگی تماشا‘ کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے، پروڈیوسرکو فلم کی ریلیز موخر کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے فلم کی ریلیز کو روک دیا گیاتھا۔ پنجاب انفارمیشن ایند کلچرل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فلم کوعوامی ردعمل کو مدنظر رکھتے ہوئے ریلیزکرنے سے روک دیا گیا تھا جبکہ دوسری جانب فلم کے ہدایت کار سرمد کھوسٹ کو3 فروری کو اس فلم کا ایک سپیشل شو منعقد کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جس میں اس بات کا فیصلہ ہو گا کہ یہ فلم ریلیز کی جائے گی یا نہیں۔

سرمد کھوسٹ نے اپنی آنے والی نئی فلم کے "زندگی تماشا" کے خلا ف مظاہرے کرنے والے افراد اور تحریک لبیک کی فلم نہ ریلیز ہونے کی کال کے خلاف لاہور کے سیشن کورٹ سے رجوع کرنے کیا تھا جس میں ان کا موقف تھا کہ میری فلم میں کسی کی توہین نہیں کی گئی ،سینسر بورڈ کی جانب سے بھی فلم کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ سرمد کھوسٹ کے وکلاء ظفر اقبال اور شفقت پروین کی جانب سے عدالت میں موقف اپنایا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں فلم ریلیز کرنے کے حوالے سے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں جبکہ تحریک لبیک کی جانب سے فلم کی ریلیز روکنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے سرمد کھوسٹ کی جانب س بتایا گیا ہے کہ میری فلم کولوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک مولوی کی کہانی ہے،مگر میں یہ بتانا چاہوں گا کہ یہ ایک اچھے انسان کی کہانی ہے جس کی داڑھی ہے مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولوی کی کہانی سنانے میں کیا مسئلہ ہے؟ اس کو ایک عام کہانی کی طرح لیا جائے۔