یورپین پارلیمنٹ میں کشمیر تنازعے ، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چھ قرارداد یںپیش

یورپی یونین پارلیمنٹ کے 751ممبروں میں سے 626نے دونوں امور پر چھ قراردادیں پیش کی ہیں

پیر 27 جنوری 2020 15:18

یورپین پارلیمنٹ میں کشمیر تنازعے ، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چھ قرارداد ..
برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2020ء) متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی بھارت کے خلاف مسلسل عالمی مہم کے بعد ، یورپی یونین (EU) پارلیمنٹ نے نئی دہلی پر دبائو ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کے 751 ممبروں میں سے 626 نے دونوں امور پر چھ قراردادیں پیش کی ہیں۔

جن میں سے ایک پر 29 جنوری کو بحث ہوگی اور پھر ووٹنگ ہو گی ۔ قرارداد میں اس قانون کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے پارلیمنٹ میں اس ہفتہ کے آغاز میں یورپین یونائیٹیڈ لیفٹ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای/ این جی ایل)گروپ نے قراردادیں پیش کی ہیں ، جس پربدھ کو بحث ہوگی اور اس کے ایک دن بعد ووٹنگ ہوگی۔ ہندوستان کی طرف سے اس پرکہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون مکمل طور سے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے کہا ہے کہ ہندوستان کو امید ہے کہ اس تعلق سے شہریت ترمیمی قانون پر یورپین یونین کے مسودہ کی حمایت اور اس کا جائزہ لینے کیلئے ہندوستان سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، حقوق انسانی کی آفاقی اعلامیہ کی شق 15 کے علاوہ 2015 میں دستخط کئے گئے ہندوستان - یورپین یونین اسٹریٹجک پارٹنرشپ جوائنٹ ایکشن پلان اور انسانی حقوق پر یوروپین یونین- ہندوستان موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنیو الے لوگوں کے ساتھ مثبت مکالمہ کریں اورامتیازی سلوک والے سی اے اے کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبہ پر غور کریں۔قرارد اد میں ہندوستان کے لوگوں کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون ملک میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کریگا۔ اس میں بغیر شہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ہندوستان میں مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت یہ ترمیمی قانون لے کر آئی ہے جس کے خلاف نہ صرف پورے ہندوستان میں مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ یہ مظاہرے اب پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں -